NotesWhat is notes.io?

Notes brand slogan

Notes - notes.io

ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
پشاور: پوری توجہ کا مستحق
تئیس ستمبر کی صبح پشاور میں ہونے والے دھماکے نے صوبائی دارالحکومت کی سیکورٹی پر ایک مرتبہ پھر سوالات اُٹھا دیئے ہیں کیونکہ جس مہارت اور تکنیک سے عسکریت پسندوں نے خاصہ دار فوج کے ایک اعلیٰ عہدیدار کو نشانہ بنایا ہے اس سے ظاہر ہونے والے حقائق میں پہلی بات تو یہ ہے کہ عسکریت پسندوں کا معلومات یکجا کرنے کا نظام فعال ہے۔ کسی فوجی افسر کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے اور اس کے معمولات سے اُنہیں بڑی حد تک آگاہی تھی۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ عسکریت پسندوں کے پاس وقت کی کمی نہیں اور وہ نپے تلے انداز میں کارروائیاں کرتے ہیں اور تیسری اہم و بنیادی بات یہ ہے کہ پشاور میں موجود عسکریت پسندوں کا نیٹ ورک دیگر علاقوں سے آنے والوں کی مدد کرتا ہے۔ اُنہیں کارروائی کرنے کے لئے محفوظ (چور) راستوں سے متعلق معلومات بھی حسب ضرورت فراہم کی جاتی ہیں۔ اِن تینوں (آپریشنل) امور کا تعلق خفیہ معلومات جمع کرنے کے موجودہ نظام کی خامیوں سے ہے۔ شیر شاہ سوری جیسی مصروف و اہم شاہراہ پر ہوئے بم دھماکے سے متعلق پشاور پولیس کے سربراہ اعجاز احمد خان کا کہناہے کہ ’’یوں لگتا ہے کہ فوجی کارروائی ’ضرب عضب‘ کا ردعمل ظاہر ہونا شروع ہو گیا ہے‘جس سے نمٹنے کے لئے داخلی وخارجی راستوں کی نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔‘‘ مسئلہ شاید ظاہری حفاظتی اقدامات بڑھانے سے حل نہ ہو‘کیونکہ اِس کی نوعیت پیچیدہ ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق 45کلوگرام باروای مواد ایک ایسی گاڑی میں نصب تھا جو کوہاٹ کے نیم قبائلی علاقے سے لائی گئی ہو گی۔ گاڑی کی رجسٹریشن اور باڈی (چیسیز) نمبر معلوم ہو گئے ہیں لیکن مزید تحقیق کے بعد (ماضی کی طرح) یہی معلوم ہوگا کہ یہ گاڑی کسی بندوبستی علاقے سے چوری کی گئی ہو گی اور عین ممکن ہے کہ پشاور ہی سے چوری ہوئی ہو۔
فوج کے زیرکنٹرول چھاؤنی کے علاقے میں گاڑیوں کے داخلے کے لئے خصوصی اجازت نامے سالانہ بنیادوں پر جاری کئے جاتے ہیں اور مقامی رہائشیوں کے علاؤہ کسی بھی بیرونی شخص و غیرمتعلقہ شخص کو داخلے کا اسٹکر (sticker)جاری نہیں کیا جاتا۔ منگل کی صبح ہونے والا دھماکہ اُس مقام پر ہوا ہے جو چھاؤنی اور شہر کی حد پر ہے۔ فوجی حکام کو سمجھنا ہوگا کہ محض چھاؤنی کی حدود تک حفاظتی انتظامات ناکافی رہیں گے اور جب تک وہ پشاور پولیس کے ساتھ سیکورٹی معاملات کے حوالے سے تعاون نہیں کریں گے اور پشاور کے مجموعی حفاظتی نظام پر نظرثانی نہیں کریں گے اُس وقت تک خاطرخواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکتے۔ پشاور پولیس کی جانب سے ہر تھانے کی حدود میں کرائے داروں کے کوائف جس غیرسائنسی انداز میں جمع کئے گئے‘ اس کا نتیجہ کیا رہا‘ جبکہ عین ممکن ہے عسکریت پسندوں نے کرائے کے گھروں کی بجائے گھر خرید ہی رکھے ہوں اور وہ اس میں مستقل رہائش بھی رکھتے ہوئے انہی کا استعمال دہشت گرد کارروائیوں کے لئے کر رہے ہوں۔ شیرشاہ سوری روڈ پر یہ تیسرا بم دھماکہ ہے اس سے قبل چار اگست دو ہزار دس کے روز کمانڈنٹ ایف سی صفوت غیور جیسے فرض شناس سیکورٹی اہلکار کو بھی اسی نوعیت کے حملے میں نشانہ بنایا گیا جبکہ بائیس دسمبر دو ہزار نو کے روز پشاور پریس کلب پر ہوئے حملے کو بھلا کون فراموش کر سکتا ہے۔ یوں تو پشاور کی کوئی ایک بھی شاہراہ ایسی نہیں جو اس قسم کے حملوں سے محفوظ رہی ہو لیکن جس انداز میں خیبرروڈ اور شیرشاہ سوری روڈ پر سفر کرنے والی اہم شخصیات کو چن چن کر نشانہ بنایا جاتا ہے‘ اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہی سب سے ’کمزور پہلو (link)‘ ہے اور ’پوری توجہ‘ چاہتا ہے!
شیرشاہ سوری روڈ دھماکے کی مذمت کرنے والوں کی کمی نہیں لیکن اِس مسئلے کو سیاسی مقاصدکے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ کون نہیں جانتا کہ ایک عرصے بعد ہوئے اس دھماکے کے درمیان خاموشی کا عرصہ غنیمت سمجھا جا رہا تھا اور جب تک تین اطراف سے قبائلی علاقوں میں ’پھنسے‘ ہوئے پشاور کے داخلی وخارجی راستوں پر متعین پولیٹیکل انتظامیہ اپنا کردار ادا نہیں کرتی‘ سیکورٹی صورتحال باوجود کوششوں کے بھی بہتر نہیں ہوگی۔ پشاور پولیس کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں بلکہ اُن کی افرادی قوت اور وسائل میں اضافہ کرنے کے لئے غور کی گھڑی ہے۔ عجب ہے کہ پشاور میں جرائم کا براہ راست تعلق یہاں پر مقیم افغان مہاجرین اور قبائلی جرائم پیشہ گروہوں سے کیا جاتا ہے لیکن پشاور پولیس حیات آباد میں ایک لکیر(سرحد) تک عبور کرنے کی (آئینی طور پر) بااختیار نہیں۔ تاخیر کے باوجود یہ گھڑی سخت فیصلے کرنے کی ہے۔ قبائلی علاقوں کی پولیٹیکل انتظامیہ کو اپنے حصے کی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔ پشاور پولیس کو آئینی طور پر اِختیار دینا ہوگا کہ وہ بھی قبائلی علاقوں میں کارروائیاں کر سکیں۔ خفیہ معلومات جمع کرنے کا نظام الگ سے توجہ چاہتا ہے۔ قبائلیوں کی ملکیت جائیدادوں بالخصوص رہائشی مکانات کے بارے میں تفصیلات سائنسی بنیادوں پر جمع ہونی چاہئیں۔ ایک عرصے سے غیررجسٹرڈ شدہ موبائل فون نمبرز کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں بحث ہو رہی ہے لیکن تاحال افغان سموں پر پابندی تک عائد نہیں ہو سکی ہے۔ کیا یہ عجب نہیں کہ کینیڈا حکومت کے سربراہ کو ہمارے ہاں سے فون کال کی جاتی ہے اور جس موبائل نمبر سے یہ فون کال کی گئی تاحال سیکورٹی اداروں کے لئے معمہ بنی ہوئی ہے۔ نگرانی اور خفیہ معلومات جمع کرنے کے ساتھ سیکورٹی سے متعلق آئین و قواعد پر عمل درآمد بھی ضروری ہے اور اگر ایسا کرنے میں تجاہل عارفانہ اختیار کیا گیا اور عملی اقدامات کرنے میں تاخیر کی گئی تو (خدانخواستہ) مزید اہم شخصیات کی لاشیں گرتی رہیں گی جس سے سیکورٹی فورسیز کے علاؤہ عوام پر بھی امن و امان کی غیریقینی صورتحال کی وجہ سے دباؤ برقرار رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
 
what is notes.io
 

Notes.io is a web-based application for taking notes. You can take your notes and share with others people. If you like taking long notes, notes.io is designed for you. To date, over 8,000,000,000 notes created and continuing...

With notes.io;

  • * You can take a note from anywhere and any device with internet connection.
  • * You can share the notes in social platforms (YouTube, Facebook, Twitter, instagram etc.).
  • * You can quickly share your contents without website, blog and e-mail.
  • * You don't need to create any Account to share a note. As you wish you can use quick, easy and best shortened notes with sms, websites, e-mail, or messaging services (WhatsApp, iMessage, Telegram, Signal).
  • * Notes.io has fabulous infrastructure design for a short link and allows you to share the note as an easy and understandable link.

Fast: Notes.io is built for speed and performance. You can take a notes quickly and browse your archive.

Easy: Notes.io doesn’t require installation. Just write and share note!

Short: Notes.io’s url just 8 character. You’ll get shorten link of your note when you want to share. (Ex: notes.io/q )

Free: Notes.io works for 12 years and has been free since the day it was started.


You immediately create your first note and start sharing with the ones you wish. If you want to contact us, you can use the following communication channels;


Email: [email protected]

Twitter: http://twitter.com/notesio

Instagram: http://instagram.com/notes.io

Facebook: http://facebook.com/notesio



Regards;
Notes.io Team

     
 
Shortened Note Link
 
 
Looding Image
 
     
 
Long File
 
 

For written notes was greater than 18KB Unable to shorten.

To be smaller than 18KB, please organize your notes, or sign in.