Notes
Notes - notes.io |
قومی لائحہ عمل
پہلا سبق ’عام انتخابات‘: پاکستان میں ہوئے عام انتخابات سال 1970ء‘ 1977ء‘ 1985ء‘ 1988ء‘ 1990ء‘ 1993ء‘ 1997ء‘ 2002ء‘ 2008ء اور 2013ء سے جو ایک حقیقت ثابت ہوئی وہ یہ ہے کہ ہمارا ’انتخابی نظام‘ بوسیدہ ہوچکا ہے اور اس سے وابستہ اُمیدیں خاطرخواہ انداز میں پوری نہیں ہو رہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قومی سطح پر کیا جانے والا مطالبہ زیادہ شدت کے ساتھ دُہرایا جارہا ہے کہ عام انتخابات کے لئے حصہ لینے کی اہلیت سے انتخابی عمل تک کے مراحل میں اصلاحات لائی جائیں اور ’جمہوریت‘ نامی طرز حکمرانی کو ایسے خطوط پر استوار کیا جائے جس میں خود کو عوام کے منتخب نمائندہ قرار دینے والوں کا احتساب ممکن ہو اور اِس سے ایک قدم آگے ’جمہوریت‘ نامی نظام عوام کی توقعات پر پورا اُترے۔ یہ خواص و حکمراں طبقے کی بجائے عام آدمی کے لئے مفید قرار پائے۔
دوسرا سبق دیانتداری: بار بار عام انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کی قسمت بھی بدلے۔ یقیناًیہ کوئی خدائی قانون نہیں کہ غریب ہمیشہ غریب رہے اور اس کی غربت و افلاس میں ہرگزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا چلا جائے جبکہ خواص وحکمران طبقہ کی مالی حیثیت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا رہے۔ یہ اقتصادی عدم توازن و عدم انصاف کا خاتمہ کرنے کے لئے بھی ضروری ہے کہ ’عام انتخابات‘ کے نظام کو ازسرنو مرتب کیا جائے تاکہ عوام کے حقوق اور ان کے سیاسی واقتصادی مفادات تحفظ ممکن ہوپائے۔
سال 1970ء‘ 1977ء‘ 1985ء‘ 1988ء‘ 1990ء‘ 1993ء‘ 1997ء‘ 2002ء‘ 2008ء اور 2013ء کے عام انتخابات
بالغ حق رائے دہی کی بنیاد پر منعقد ہوئے اور ان کے ذریعے منتخب ہونے والا ڈالے گئے ووٹوں میں برتری پانے والے تھے یعنی کسی ایک انتخابی حلقے سے کوئی ایک انتخابی اُمیدوار حاصل کردہ ووٹوں کی بنیاد پر کامیاب قراردیا جاتا تھا۔ اس طرز انتخاب سے ’جمہوری آمریت‘ رائج ہوگئی جس سے سرمایہ دار طبقات یا ان کے مفادات کا تحفظ کرنے والی جماعتوں کے درمیان ایک دوسرے سبقت لیجانے کے لئے مقابلے کی فضا پیدا ہوئی۔
ہمیں کم نہیں بلکہ زیادہ جمہوریت کی ضرورت ہے اور اس ہدف کے حصول کے لئے ہمیں دو کام کرنا ہوں گے۔ سب سے پہلے تو انتخابی عمل کی اس طرح اصلاح کرنا ہوگی کہ جس میں کسی ایک حلقے سے دو اُمیدوار تناسب یا غیر تناسبی اعتبار سے کامیاب و منتخب قرار پائیں اور دوسرا ہم بذریعہ قانون نظام پر مسلط سیاسی خاندانوں کی غلامی سے چھٹکارہ پا لیں۔
سال 1970ء‘ 1977ء‘ 1985ء‘ 1988ء‘ 1990ء‘ 1993ء‘ 1997ء‘ 2002ء‘ 2008ء اور 2013ء کے عام انتخابات سے ایک ایسا سیاسی نظام حاصل ہوا جس میں منتخب افراد نے وسیع مالی فوائد حاصل کئے اور اختیار رکھنے والے فیصلہ سازوں نے حسب منشاء پیسہ کمایا۔ ہمارے ہاں پائی جانے والی جمہوریت نقائص سے بھرپور ہے تاہم دو خامیاں بنیادی نوعیت کی ہیں۔ ایک تو ہمارے ہاں کا نظام نہ تو ووٹروں اور نہ ہی ریاست کے توقعات پر پورا اُتر رہا ہے۔
سال 1970ء‘ 1977ء‘ 1985ء‘ 1988ء‘ 1990ء‘ 1993ء‘ 1997ء‘ 2002ء‘ 2008ء اور 2013ء کے عام انتخابات کے ذریعے اقتصادی معاملات سے متعلق اداروں کو دانستہ طور پر ایسی ڈگر پر ڈالا گیا جس سے رائے دہندگان (عوام) کی بجائے سرمایہ دار‘ حکمراں طبقے کے مفادات کا تحفظ ہو۔
سال 1970ء‘ 1977ء‘ 1985ء‘ 1988ء‘ 1990ء‘ 1993ء‘ 1997ء‘ 2002ء‘ 2008ء اور 2013ء کے عام انتخابات سے منتخب ہونے والوں نے اداروں کو ریاست اور عوام کے لئے مفید بنانے کی بجائے انہیں سرمایہ داروں اور حکمراں طبقے کے لئے مفید بنایا۔ اس دانستہ بدعنوانی کا چکر ختم ہونا چاہئے۔
کسی ایسی ریاست کے بنیادی طور پر چار نقائص ہوتے ہیں جن کی بنیاد پر اُس کی تشخیص کی جاتی ہے۔ سب سے پہلے تو اس میں سیاسی طاقت کا استعمال اور مظاہرہ بڑھ چڑھ کر کیا جاتا ہے۔ منتخب ہونے والے سیاسی کردار جب حکومتی عہدوں پر فائز ہوتے ہیں تو وہ اپنی جماعتی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر نہیں سوچتے۔ اُن کے اکثر فیصلے سیاسی خواہشات و مقاصد کے تابع رہتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں سیاست سے فائدہ اٹھانے والوں کا تناسب دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے سب سے زیادہ ہے۔ دوسری بات حکمراں طبقہ انسانی ترقی میں سرمایہ کاری نہیں کرتا۔ تیسری بات محصولات جمع (ٹیکس وصول) کرنے کا ایسا لائحہ عمل اختیار کیا جاتا ہے جس میں قواعد و ضوابط کے برخلاف حکمراں طبقے کو فائدہ ہوتا ہے جبکہ ایسے قواعد و ضوابط بھی تشکیل دیئے جاتے ہیں جس سے سرمایہ داروں کو فائدہ ہو یعنی کم آمدنی والوں سے زیادہ جبکہ زیادہ آمدنی رکھنے والوں سے کم شرح میں ٹیکس وصول کیاجائے اور کسی ناکام ریاست کی چوتھی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ اس میں ریاستی وسائل کی چوری (خرد برد) معیوب نہیں سمجھی جاتی۔ یہ چاروں نقائص دور کرنے اور اِس چکر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
اگر آپ کا تعلق ملک کے جاگیردار‘ سرمایہ دار‘ سیاسی یا بااختیار حکمراں طبقے سے نہیں ہے تو پاکستانی معاشرے میں زندگی بسر کرنا محض مشکل ہی نہیں بلکہ پرخطر ترین فعل ہوگا۔ انتخابی نظام میں پائی جانے والی خامیوں کی بدولت ملک کا انتظامی‘ معاشی و اقتصادی نظام صرف اور صرف سرمائے دار طبقات کے حق میں مفید ہے اور اس کی وجہ سے سماجی سطح پر محرومیاں پائی جاتی ہیں۔
خلاصہ کلام: ہم اُس وقت تک ترقی نہیں کر پائیں گے جب تک اپنے انتخابی نظام میں اصلاحات نہیں کر لیتے اور دوسرا نتیجہ خیال یہ ہے کہ جب تک ہم اپنے اقتصادی نظام کی بھی ازسرنو ترتیب کرنے کے لئے عملی اقدامات نہیں کرتے‘ ہمارا ملک تعمیر وترقی اور اطمینان و شادمانی کی شاہراہ پر آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ (مضمون نگار معروف سیاسی و معاشی تجزیہ کار اور منفرد اسلوب رکھنے والے کالم نگار ہیں‘ جو پاکستانی معاشرے اور گردونواح میں ہونے والی تبدیلیوں پر گہری نگاہ رکھتے ہیں اور ان سے متعلق موضوعات ہفتہ وار کالم کے ذریعے مختلف سیاسی حکمت عملیوں کے اِقتصادی پہلوؤں اور اَثرات کا جائزہ لیتے ہیں۔ اُن کے پیش کردہ نظریات یا تشریحات کے حوالے سے بذریعہ اِی میل [email protected] یا سماجی رابطہ کاری کی ویب سائٹ ٹوئیٹر @saleemfarrukh کے ذریعے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)
|
Notes.io is a web-based application for taking notes. You can take your notes and share with others people. If you like taking long notes, notes.io is designed for you. To date, over 8,000,000,000 notes created and continuing...
With notes.io;
- * You can take a note from anywhere and any device with internet connection.
- * You can share the notes in social platforms (YouTube, Facebook, Twitter, instagram etc.).
- * You can quickly share your contents without website, blog and e-mail.
- * You don't need to create any Account to share a note. As you wish you can use quick, easy and best shortened notes with sms, websites, e-mail, or messaging services (WhatsApp, iMessage, Telegram, Signal).
- * Notes.io has fabulous infrastructure design for a short link and allows you to share the note as an easy and understandable link.
Fast: Notes.io is built for speed and performance. You can take a notes quickly and browse your archive.
Easy: Notes.io doesn’t require installation. Just write and share note!
Short: Notes.io’s url just 8 character. You’ll get shorten link of your note when you want to share. (Ex: notes.io/q )
Free: Notes.io works for 12 years and has been free since the day it was started.
You immediately create your first note and start sharing with the ones you wish. If you want to contact us, you can use the following communication channels;
Email: [email protected]
Twitter: http://twitter.com/notesio
Instagram: http://instagram.com/notes.io
Facebook: http://facebook.com/notesio
Regards;
Notes.io Team