NotesWhat is notes.io?

Notes brand slogan

Notes - notes.io

ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
خیال ذات سے شعور ذات تک!
سماجی رابطہ کاری کی ویب سائٹ ’ٹوئیٹر (twitter)‘ نے اپنی ادارہ جاتی حفاظتی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے جنوری دو ہزار بارہ میں ایسی سنسرشپ لوگو کی‘ جس کے تحت ٹوئیٹر کے ذریعے ایسے خیالات کو مشتہر ہونے نہیں دیا جائے گا‘ جن میں نسلی‘ لسانی یا مذہب کی بنیاد پر منافرت یا توہین آمیز مواد پایا جاتا ہو۔ اِسی تصور کے تحت گوگل (google) نامی امریکہ ہی کے ادارے نے بھی اپنی سیکورٹی پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے حکومتوں‘ اداروں اور انفرادی حیثیت میں صارفین کو یہ حق دیا تھا کہ اگر وہ اپنے یا اپنے مقصد کے بارے کسی کے خیالات سے متفق نہ ہوں تو اُس کی شکایت کر سکیں گے جو درست پائے جانے کی صورت میں متعلقہ مواد گوگل سے خارج کر دیا جائے گا۔ انٹرنیٹ کے ذریعے رابطوں کی سہولیات فراہم کرنے والوں کا مقصد یہی ہے کہ معلومات کا زیادہ سے زیادہ تبادلہ ہو۔ اظہار خیال میں کوئی امر مانع نہ ہو۔ ہر معاشرہ‘ تہذیب اور فکر کے لوگ اپنے گردوپیش میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے آگاہ رہیں اور سب سے بنیادی بات کہ اُن کو اپنا حال دل کہنے کی مکمل آزادی ہونی چاہئے لیکن یہ سب کچھ ذمہ داری اور احساس ذمہ داری کے ساتھ ہی کام کر سکتا ہے۔
’پاکستان ٹیلی کیمونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے)‘ کی جانب سے ’ٹوئیٹر‘ ویب سائٹ انتظامیہ سے پانچ مرتبہ تحریری طور پر رابطہ کر کے یہ درخواست کی گئی ہے کہ ’اِسلام کے خلاف توہین آمیز اور اخلاقی اقدار کے منافی مواد پر مبنی پیغامات کو ٹوئیٹر سے خارج (ڈیلیٹ) کیا جائے۔‘ پی ٹی اے کی جانب سے پہلی درخواست رواں ماہ (پانچ مئی) کے روز جبکہ پانچویں تحریری شکایت چودہ مئی کے روز ارسال کرتے ہوئے ٹوئیٹر انتظامیہ کو چند مخصوص اکاونٹس اور ٹوئیٹس کے رابطے (links) بھی ارسال کرتے ہوئے دلیل دی گئی ہے کہ پاکستان کے آئین (پاکستان پینل کوڈ) کے تحت اِس قسم کی باتیں پھیلانا شرانگیزی اور منافرت کے زمرے میں آتی ہیں‘ لہٰذا ٹوئیٹر ادارہ پہلے ہی سے اپنی وضع کردہ پالیسی کے تحت ایسے صارفین کو اپنی سروسیز استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔
کاروباری ذہنیت رکھنے والے اداروں نے اِس حقیقت کو بخوبی سمجھ لیا ہے کہ اگر سماجی رابطہ کاری سمیت کسی بھی طرح کی ویب سائٹ کو عالمی سطح پر اپنا مقام بنانا ہے۔ اِس سلسلے میں یاہو‘ گوگل‘ فیس بک‘ یوٹیوب‘ ہاٹ میل‘ مائیکروسافٹ اور دیگر کئی نامور ادارے پہلے ہی مقامی سطحوں پر الگ ویب سائٹس کا اجرأ کر چکے ہیں۔ پاکستان میں سال 2010ء کے دوران فیس بک پر پابندی عائد کی گئی۔ سال 2012ء میں ڈیڑھ دن کے لئے ٹوئیٹر بھی بند کیا گیا جبکہ یوٹیوب پر عائد پابندی گذشتہ دو برس سے جاری ہے۔ پاکستان کی جانب سے ویب سائٹس کی کڑی چھان بین اور اُن کے مندرجات کا باریک بینی سے جائزہ لینا محض چند نامور ویب سائٹس ہی تک محدود ہے۔ مثال کے طور پر جس ویڈیو کی وجہ سے یوٹیوب پر پابندی عائد کی گئی جو تاحال جاری ہے‘ وہ کئی دیگر ایسی ویب سائٹس پر موجود ہے‘ جنہیں پاکستان میں دیکھا جاسکتا ہے۔ پھر کئی ایسے سافٹ وئر بھی ایجاد کر لئے گئے ہیں‘ جن کی مدد سے حکومت کی جانب سے ’بلاک شدہ‘ ویب سائٹس تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہیں اور یہ سافٹ وئر بلاقیمت ڈاؤن لوڈ کرنے والوں میں وہ ممالک بشمول پاکستان سرفہرست ہے جہاں حکومت کی جانب سے پابندیوں کا اطلاق کیا جاتا ہے۔ انٹرنیٹ کی رسائی کو عملی طور پر روکنا کسی بھی حکومت کے لئے ممکن نہیں رہا۔ ایسی صورت میں پابندی کا اطلاق یا پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کسی بھی صورت دانشمندانہ نہیں بلکہ جو انٹرنیٹ صارفین آزادی کا غلط استعمال کرتے ہیں‘ اُنہیں معقول اور منطقی جواب دینے کے لئے ’پی ٹی اے‘ کو الگ سے حکمت عملی بنانی چاہئے۔ اگر کسی صارف کا کوئی ایک یا بہت سے پیغامات توہین آمیز ہیں اور ریاست یا کسی مذہب کے ماننے والوں کے جذبات مجروح کرنے کا سبب بن رہا ہے کہ تو اُسے وارننگ دے کر اصلاح کا موقع دیا جا سکتا ہے۔ انٹرنیٹ کی دنیا میں کسی صارف کا کھوج لگانا بھی ناممکن نہیں اگر ایسا کرنے کی جستجو اور کوشش کی جائے۔ پاکستان جدید سافٹ وئر کی دنیا میں محض استعمال کنندہ ہے‘ اِس کی جانب سے کوئی ایسا تصور نہیں دیا جا سکا‘ جس نے کسی بھی عمر کے اَفراد کو اپنی گرفت میں لے لیا ہو۔ ہمارے نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیتوں کی کمی نہیں۔ ضرورت سرکاری سرپرستی اور نت نئے خیالات کو جاننے کے لئے قومی سطح پر مقابلے کرانے کی ضرورت ہے۔ المیہ ہے کہ ذرائع ابلاغ اِس کھوج میں تو رہتے ہیں کہ پاکستان میں سب سے سریلا نوجوان کون ہے لیکن اُنہیں باصلاحیت افراد کی کھوج میں اپنے وسائل خرچ کرنے کی تحریک نہیں۔ کمرشل ازم کے زمانے میں نہ صرف اعلیٰ تعلیم اور صلاحیتوں کے نکھارنے اور اُنہیں ابھارنے پر توجہ دے کر عالمی سطح پر قوم کا نام روشن کیا جاسکتا ہے بلکہ اس سے قیمتی زرمبادلہ اور روزگار کے مواقع بھی لائے جا سکتے ہیں۔ روائتی انداز میں ملازمتیں اپنی جگہ لیکن انٹرنیٹ نے جس انداز مدنیا کو تبدیل کیا ہے اُسے مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں بھی اپنی سوچ فکر اور طرز عمل میں تبدیلی لانا ہوگی۔ کوئی وجہ نہیں کہ اُن امریکی نوجوانوں کی طرح کہ جنہیں تعلیمی اداروں سے محض اس لئے نکال دیاگیا کہ اُنہیں تعلیم سے دلچسپی نہیں تھی لیکن درحقیقت وہ الگ رجحان و طبیعت کے منفرد میلان رکھتے تھے جو آج کے کھرب پتی ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کی ایک خاص تعداد ایسی ہے جن کی صلاحیتوں کو بھی جانچنے کے لئے اسناد اور طے شدہ نصاب تعلیم کی بجائے غیرروائتی طریقوں کو اختیار کرنا ہوگا۔ یہ مٹی بڑی ’زرخیز‘ ہے لیکن ذرا ’نم‘ کی بہرحال ضرورت ہے۔
     
 
what is notes.io
 

Notes.io is a web-based application for taking notes. You can take your notes and share with others people. If you like taking long notes, notes.io is designed for you. To date, over 8,000,000,000 notes created and continuing...

With notes.io;

  • * You can take a note from anywhere and any device with internet connection.
  • * You can share the notes in social platforms (YouTube, Facebook, Twitter, instagram etc.).
  • * You can quickly share your contents without website, blog and e-mail.
  • * You don't need to create any Account to share a note. As you wish you can use quick, easy and best shortened notes with sms, websites, e-mail, or messaging services (WhatsApp, iMessage, Telegram, Signal).
  • * Notes.io has fabulous infrastructure design for a short link and allows you to share the note as an easy and understandable link.

Fast: Notes.io is built for speed and performance. You can take a notes quickly and browse your archive.

Easy: Notes.io doesn’t require installation. Just write and share note!

Short: Notes.io’s url just 8 character. You’ll get shorten link of your note when you want to share. (Ex: notes.io/q )

Free: Notes.io works for 12 years and has been free since the day it was started.


You immediately create your first note and start sharing with the ones you wish. If you want to contact us, you can use the following communication channels;


Email: [email protected]

Twitter: http://twitter.com/notesio

Instagram: http://instagram.com/notes.io

Facebook: http://facebook.com/notesio



Regards;
Notes.io Team

     
 
Shortened Note Link
 
 
Looding Image
 
     
 
Long File
 
 

For written notes was greater than 18KB Unable to shorten.

To be smaller than 18KB, please organize your notes, or sign in.