NotesWhat is notes.io?

Notes brand slogan

Notes - notes.io

ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
صفائی کا اِنصاف
پاکستان تحریک اِنصاف ضلع پشاور کے جنرل سیکرٹری یونس ظہیر کا کہنا ہے کہ ’’صحت کا اِنصاف نامی حکمت عملی کی کامیابی کے بعد صوبائی حکومت ضلع پشاور سے ’صفائی کا انصاف‘ شروع کر رہی ہے جس کا آغاز ’یکم مئی‘ سے متوقع ہے۔‘‘ جہاں تک ’مبنی براِنصاف‘ حکمت عملیوں کا تعلق ہے تو اس میں کوئی شک نہیں ایک سے بڑھ کر ایک اَچھوتے خیالات اور تعمیروترقی کے نت نئے اِمکانات و تصورات متعارف کرانے میں تحریک انصاف کا ثانی نہیں لیکن چونکہ ہم تخیلاتی (ورچوئل virtual) کائنات میں نہیں رہتے‘ اِس لئے چاہتے ہیں کہ ہر خوبی عملی طور پر ظاہر ہو۔ ہر کمال عروج کی حدود کو چھوئے اور قول و فعل کی صداقت پر استوار ایسی مثالیں قائم کی جائیں جن کا آغاز اَرباب اِختیار کی اپنی ذات سے ہو۔ مثال کے طور پر اگر ’صحت کا اِنصاف‘ شروع کیا گیا جو اکیس اپریل کو ختم بھی ہو گیا لیکن اگر اِس عرصے کے دوران اعلیٰ و ادنی سرکاری ملازمین کے صرف وہی میڈیکل بل ’خزانے‘ سے ادا کئے جاتے جنہوں نے اپنا اور اپنے اہل خانہ کا علاج سرکاری ہسپتالوں سے کرایا ہوتا‘ تو نتائج مختلف اور زیادہ کامیاب ہو سکتے تھے۔ اسی طرح ’صفائی کے اِنصاف‘ کے دوران بھی اگر ہر رکن صوبائی اسمبلی اپنے اپنے انتخابی حلقے میں تطہیر کے عمل میں علامتی طور پر نہیں بلکہ کلی طور پر خود شریک ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ خلوص کی جیت ہو۔ پشاور سے محبت رنگ لائے اور پھولوں کا شہر کہلانے والے پشاور کی صفائی دیدنی ہو جائے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ’’صفائی نصف ایمان ہے‘‘ سے جڑے موضوعات پر مسجد و منبر اور ایف ایم ریڈیو چینلوں سے بات کی جائے۔ ذرائع ابلاغ کے لکھاریوں کو قائل کیا جائے کہ وہ اپنا زور قلم اور صلاحیتیں پشاور کو ’جَلا‘ بخشنے کے لئے بروئے کار لائیں۔ عام آدمی بالخصوص تاجروں دکانداروں اور تہہ بازاری کرنے والوں خوانچہ فروشوں کو سمجھایا جائے ٹھوس گندگی نالے نالیوں میں نہ بہائیں۔ تعمیراتی ملبہ کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں پر نہ ڈالا جائے۔ گلی اور بازاروں کی نکڑ (چوراہوں) پر گندگی کے ڈھیر نہ لگائے جائیں۔ جہاں کہیں کوڑا یکجا رکھنے یا اُنہیں جمع کرنے کے مراکز قائم ہیں‘ وہاں ڈرم یا کنٹینر میں گندگی پھینکی جائے۔ جہاں گندگی جمع کرنے کے لئے مقامات مخصوص نہیں کئے گئے‘ وہاں مقامی افراد سے اِس سلسلے میں مشاورت کی جائے۔ ٹھوس گندگی یکجا کرنے کے لئے ہر گھر میں پلاسٹک شاپنگ بیگز تقسیم کئے جائیں‘ جن کے تین درجے ہونے چاہئے۔ ایک رنگ کا شاپنگ بیگ ایسی گندگی کے لئے جو براہ راست تلف کی جانی ہے۔ دوسری گندگی شیشے یا پلاسٹک کی بوتلوں پر مشتمل ہو اور اسے الگ شاپنگ بیگ میں ڈالا جائے جبکہ تیسری گندگی گتھے‘ کاغذ یا استعمال شدہ ’ٹیٹرا پیکجز‘کی ہونی چاہئے۔ مغربی دنیا میں ایسا ہی ہوتا ہے کہ ہر گھر سے گندگی تین درجات میں اکٹھا کی جاتی ہے جہاں قابل استعمال (ری سائیکل ہونے والی) گندگی سے مفید کام لینے کے لئے ’ری سائیکلنگ پلانٹس‘ نصب ہوتے ہیں اور پھر شہر کے کوڑے کرکٹ ہی سے نہ صرف توانائی (بذریعہ متھین گیس) حاصل کی جاتی ہے بلکہ کاغذ‘ شیشے اور پلاسٹک کو دوبارہ ’قابل استعمال‘ بھی بنادیا جاتا ہے۔ اِس سلسلے میں ٹوکیو شہر (جاپان) کی اختیار کردہ حکمت عملی حاصل مطالعہ ہے۔
یادش بخیر پشاور کے نواحی علاقے ’رنگ روڈ‘ پر ’رِی سائیکلنگ پلانٹ‘ لگانے کے لئے صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی نے دلچسپی کا اظہار کیا تھا‘ جس کے لئے وزارت بلدیات کی سفارش کردہ اراضی بھی حاصل کر لی گئی اور کچھ ضروری مشینری بھی لائی گئی لیکن ابھی ’ری سائیکلنگ پلانٹ‘ کی تنصیب کا کام مکمل نہیں ہوا تھا کہ متعلقہ انتخابی حلقے سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی نے اُن مقامی افراد کی قیادت کرتے ہوئے ’احتجاج‘ شروع کردیا۔ بظاہر مؤقف تھا کہ اِس ’’پلانٹ سے اُن کے علاقے کا ماحول تباہ ہو جائے گا‘‘ حالانکہ عوامی جمہوریہ چین کی مہارت سے بنایا گیا وہ ’ری سائیکلنگ پلانٹ‘ ماحول دوست ہونے کے علاؤہ اپنی ساخت (انجنیئرنگ) کے لحاظ سے اِس ’بنیادی ہدف‘ کو ذہن میں رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا تھا کہ عمومی طور پر کوڑا کرکٹ تلف کرنے کی وجہ سے جو بدبو پھیلتی ہے اور جس قدر ماحول کی تباہی ہوتی ہے جس میں مضرگیسوں کا اخراج اور زیرزمین پانی کا ذخیرہ آلودہ ہونا بھی شامل ہوتا ہے‘ اُسے روکا جاسکے۔ بہرکیٖف ’ری سائیکلنگ کمپنی‘ والوں نے اہل علاقہ سے مذاکرات کے متعدد دور کئے‘ جن کا پہلا مطالبہ یہ تھا اُن کے علاقے میں ایک عدد سکول تعمیر کیا جائے۔ دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ کمپنی اپنے ہی خرچ سے دیہی علاقے کو رِنگ روڈ سے ملانے والی شاہراہ پختہ و کشادہ کرائے۔ یہ دونوں مطالبات تسلیم کرنے اور سکول و سڑک کی کشادگی وپختگی کے باوجود بات نہ بنی اور اصل مدعا یہ نکلا کہ (مبینہ طور پر) احتجاج کی قیادت کرنے والوں کی جیبیں کچھ اِس طرح گرم کی جائیں کہ کمپنی اپنے منافع کا خاص حصہ ماہانہ ادا کیا کرے۔ اب یہ وہ نکتہ تھا جہاں سے مذاکرات میں ’ڈیڈلاک‘ پیدا ہوا۔ کمپنی نے اپنی مشینیں اور جو نصب سازوسامان اُٹھایا جاسکتا تھا‘ نہایت ہی رازداری اور خاموشی سے اُکھاڑ کر پنجاب کی راہ لی‘ جہاں پہنچ کر یقیناًاُنہوں نے سکھ کا سانس لیا ہوگا لیکن پشاور ایک روائتی بدعنوان حکمراں ذہنیت کے سبب محروم رہ گیا۔ ’صفائی کا اِنصاف‘ شروع کرنے سے قبل ’ری سائیکلنگ پلانٹ‘ والا منصوبہ پشاور واپس لانے کی کوشش کی جائے‘ جس سے پشاور کو بجلی بھی فراہم ہوگی اور کوڑا کرکٹ تلف کرنے کے عمل سے ماحول کو لاحق خطرات بھی ’بڑی حد تک‘ ختم ہو جائیں گے۔
یہ مرحلہ بخل سے کام لینے کا نہیں۔ تحریک اِنصاف ضلع پشاور کی قیادت ’باآواز بلند مبارکباد‘ کی مستحق ہے جس نے پشاور کی صفائی کے لئے اپنے 12 ہزار کارکنوں کی رضاکارانہ خدمات پیش کی ہیں اور 92 یونین کونسلوں پر مشتمل پشاور کی صفائی کے لئے حکمت عملی کے پہلے فیز (مرحلے) میں منتخب یونین کونسلوں کو نکھارنے کے عزم کا اظہار کیا ہے اُن میں گل بہار‘ بلال ٹاؤن‘ یکہ توت اور متصل جی روڈ کے علاقے شامل ہیں۔ اگر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا‘ اور صوبائی وزیراعلیٰ بلدیات ’صفائی کے انصاف‘ کی منظوری (گرین سگنل) دے دیتے ہیں تو کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے اپنے سیاسی کارکنوں کی اتنی بڑی تعداد کا اجتماعی بہبود اور باشعور زندگی بسر کرنے کے لئے استعمال ’فقیدالمثال‘ اور ایک ایسی شاندار روایت کہلائے گی‘ جس پر بلاشبہ فخر کیا جاسکے۔ ماضی میں ’صفائی مہمات‘ قصہ خوانی بازار سے شروع ہو کر وہیں ختم ہو جایا کرتی تھیں۔ رنگ برنگے بینرز (نمودونمائش) اور اعلانات (تشہیری مہم) پر خطیر رقم خرچ کرنے کی بجائے اگر وہی پیسہ ’شاہی کھٹے‘ کی استعداد میں اضافہ‘ نالے پر قائم تجاوزات کے خاتمے اور جی روڈ سے متصل نشیبی علاقوں میں ’نکاسی آب کی اِصلاح‘ کے لئے خرچ (مختص) کی جائے تو اِس نہ صرف تحریک انصاف کی مقبولیت میں اِضافہ ہوگا بلکہ پشاور سے اُس دلی وابستگی کا عملی اظہار اور تحریک انصاف کے ذمے ’واجب الادأ‘ اُس حق کی اَدائیگی بھی ممکن ہوپائے گی‘ جو گیارہ مئی دوہزار تیرہ کے عام انتخابات کے بعد سے وابستہ ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
 
what is notes.io
 

Notes.io is a web-based application for taking notes. You can take your notes and share with others people. If you like taking long notes, notes.io is designed for you. To date, over 8,000,000,000 notes created and continuing...

With notes.io;

  • * You can take a note from anywhere and any device with internet connection.
  • * You can share the notes in social platforms (YouTube, Facebook, Twitter, instagram etc.).
  • * You can quickly share your contents without website, blog and e-mail.
  • * You don't need to create any Account to share a note. As you wish you can use quick, easy and best shortened notes with sms, websites, e-mail, or messaging services (WhatsApp, iMessage, Telegram, Signal).
  • * Notes.io has fabulous infrastructure design for a short link and allows you to share the note as an easy and understandable link.

Fast: Notes.io is built for speed and performance. You can take a notes quickly and browse your archive.

Easy: Notes.io doesn’t require installation. Just write and share note!

Short: Notes.io’s url just 8 character. You’ll get shorten link of your note when you want to share. (Ex: notes.io/q )

Free: Notes.io works for 12 years and has been free since the day it was started.


You immediately create your first note and start sharing with the ones you wish. If you want to contact us, you can use the following communication channels;


Email: [email protected]

Twitter: http://twitter.com/notesio

Instagram: http://instagram.com/notes.io

Facebook: http://facebook.com/notesio



Regards;
Notes.io Team

     
 
Shortened Note Link
 
 
Looding Image
 
     
 
Long File
 
 

For written notes was greater than 18KB Unable to shorten.

To be smaller than 18KB, please organize your notes, or sign in.