NotesWhat is notes.io?

Notes brand slogan

Notes - notes.io

ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
تعلیم ہے ترجیح؟
خیبرپختونخوا قانون ساز ایوان کے رواں اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ ’’صوبے میں طالبات کے 159 سکول بند پڑے ہیں۔‘‘ یقیناًبات اُن بندوبستی علاقوں کی ہو رہی ہے جہاں ڈیڑھ سو سے زائد ایسے سکول بھی ہیں‘ جن کی عمارتیں تو موجود ہیں لیکن اُن کا استعمال درس و تدریس کی سرگرمیوں کے لئے نہیں ہو رہا۔ ہنگو سے تعلق رکھنے والے جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمن) کے رکن اسمبلی مفتی سید جانان نے غضب کا سوال پوچھا تھا کہ ’’کیا صوبائی حکومت بتائے گی کہ خیبرپختونخوا میں کتنے تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں؟‘‘ جس کے جواب میں متعلقہ محکمے کی جانب سے جو اعدادوشمار پشی کئے گئے وہ سبھی کے لئے حیران کن اور پریشانی کا باعث تھے۔ چترال‘ بونیر‘ بنوں‘ ملاکنڈ‘ تورغر‘ کرک‘ دیر‘ ہری پور‘ کوہاٹ‘ ایبٹ آباد‘ لکی مروت اور نوشہرہ میں طالبات کے 12 مڈل جبکہ 147پرائمری سکول بند ہیں۔ اراکین صوبائی اسمبلی کو فراہم کردہ فہرست کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور کی حدود میں بھی ایسے 12 سکول ہیں جنہیں سیکورٹی خدشات کے باعث بند کیا گیا ہے۔ پھر سکولوں کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جہاں خواتین معلمات نہ ہونے کی وجہ سے درس و تدریس کا سلسلہ فعال نہیں۔ ان میں ضلع ہنگو کے پندرہ‘ ڈیرہ اسماعیل خان کے پندرہ‘ چارسدہ کے چودہ‘ صوابی کے تین‘ ٹانک کے دو اور شانگلہ کے دو سکول شامل ہیں۔ ضلع بٹ گرام کے 77 پرائمری اور ایک مڈل جبکہ ضلع کوہستان کے سترہ پرائمری اور سات مڈل سکول بھی اساتذہ میسر نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں جبکہ ضلع سوات میں حفاظت کے پیش نظر اُنتالیس پرائمری اور دو مڈل سکول بند کئے گئے ہیں۔ لمحہ فکریہ ہے کہ زلزلہ سے متاثرہ مانسہرہ میں سکولوں کی بحالی نہیں ہوسکی اور مردان میں سیاسی اثرورسوخ رکھنے والے ایک اراضی کے مالک نے تعمیرشدہ سکول کی عمارت پر قبضہ کر رکھا ہے۔ یادش بخیر سترہ اپریل سے قبل رواں برس اکیس فروری کے روز بھی خیبرپختونخوا میں اِسی قسم کے ڈروانے اعدادوشمار پیش کئے گئے جن میں کہا گیا تھا کہ صوبے میں مجموعی طور پر ’تین سو پچاسی‘ بند ہیں جن میں دو سو پچانوے طالبات کے ہیں۔ مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی اورنگزیب نلوٹھا کے مطابق اُن کے حلقہ انتخاب (ضلع ایبٹ آباد) میں ’’طالبات کے آٹھ سرکاری تعلیمی ادارے بند کئے گئے ہیں جو مبینہ طور پر متعلقہ محکمے کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔‘‘
قانون ساز ایوان کی چھت تلے جاری بحث کا محرک ’تعلیم ہے ترجیح؟‘ تھا اور ماضی ہی کی طرح حکومتی اراکین کی کوشش تھی کہ وہ دلی طورپر نہ چاہتے ہوئے بھی اُن حکمت عملیوں کا دفاع کرے‘ جو شعبہ تعلیم اور بالخصوص طالبات کی تعلیم سے متعلق ہیں۔ ہر دور میں یہی ہوتا رہا ہے کہ تعلیم کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاتا لیکن برسرزمین حقائق کی تبدیلی کے لئے خاطرخواہ اقدامات کرنے میں مصلحتوں سے کام لیا جاتا ہے۔ کہیں سے یہ سوال نہیں اُٹھایا گیا کہ آخر کیا سبب ہے کہ جن علاقوں میں سرکاری تعلیمی ادارے بند کئے گئے ہیں وہیں نجی ادارے فعال ہیں اور من مانی ٹیوشن فیسیوں کے ذریعے خوب مال کما رہے ہیں؟ آخر یہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کس مرض کی دوا ہیں؟ تعلیمی اداروں کی حفاظت کے لئے الگ فورس کیوں تشکیل نہیں دی جاسکتی؟ اگر تعلیم فراہم کرنا حکومت کی بنیادی آئینی ذمہ داریوں کا حصہ ہے اور کسی مخصوص علاقے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانا ممکن نہیں رہا تو اس میں بچوں کا کیا قصور ہے‘ اُن کے لئے تعلیم کے متبادل ذرائع سے استفادہ کیوں نہیں کیا جاتا۔ جدید ترین اور برق رفتار ٹیکنالوجی کے دور میں غیرروائتی فاصلاتی تعلیم کا طریقہ کیوں اختیار نہیں کیا جاتا۔ بچے بچیوں کو رہائشی سہولیات فراہم کرکے دیگر پرامن علاقوں منتقل کیوں نہیں کیا جاسکتا۔ عجب ہے کہ ہمارے پاس اراکین اسمبلی اور اعلیٰ انتظامی عہدوں پر فائز ’ہستیوں‘کی پرآسائش‘ آرام دہ اور محفوظ طرز زندگی کی فراہمی کے لئے مالی وسائل کی کمی نہیں لیکن ہم سکولوں کی حفاظت نہیں کرسکتے! ہمارے ہاں اگر کسی چیز کو سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں تو وہ کتاب‘ قلم اور طالبعلم ہیں۔ دور دراز علاقوں میں ایسے سکولوں کو بھی فعال شمار کیا جاتا ہے جہاں ایک ڈنڈا‘ ایک جھنڈا اور ایک بندہ (بطور معلم) تعینات ہوتے ہیں۔ شعبہ تعلیم کی بہتری کے لئے ’ایمرجنسی (ہنگامی حالات)‘ کا نفاذ اور بلند بانگ دعوؤں کے ساتھ بہتری کے لئے کچھ عملی اقدامات کی بھی اشد ضرورت ہے۔ یقیناًدہشت گردی پر قابو پانے کے لئے مختلف محاذوں اور مختلف زاوئیوں سے کام ہو رہا ہے اور اس سلسلے میں حکومت کے لئے سامنے یہ تجویز بھی زیرغور ہے کہ تمام عسکریت پسندوں کے لئے عام معافی کا اعلان کر دیا جائے‘ جس کی جانب گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب احمد خان نے اپنے ایک حالیہ بیان میں واضح اشارہ بھی کیا ہے تاہم آنے والی نسلوں کو جہالت کی تاریکیوں سے بچانے اور اُنہیں انتہاء پسند افکار و نظریات کا اسیر ہونے سے بچانے کے لئے بہرصورت‘ بہرحال‘ بہرممکن خیبرپختونخوا کے بارہ اضلاع میں تعلیم کے معطل سلسلے کو بحال کرنا ہوگا‘ چاہے اس کی قیمت کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو‘ یقیناًتعلیم کا کوئی نعم البدل نہیں۔ یقیناًترجیحات کا تعین اور عملی اقدامات میں مطابقت پیدا کرنے میں مزید تاخیر (کوتاہی) نہیں ہونی چاہئے۔’’بولنے پہ پابندی‘ سوچنے پہ تعزیریں‘ پاؤں میں غلامی کی‘ آج بھی ہیں زنجیریں‘ آج حرف آخر ہے‘ بات چند لوگوں کی‘ دن ہے چند لوگوں کا‘ رات چند لوگوں کی‘ اُٹھ کے دردمندوں کے‘ صبح و شام بدلو بھی‘ جس میں تم نہیں شامل‘ وہ نظام بدلو بھی‘ دوستوں کو پہچانو‘ دشمنوں کو پہچانو‘ دس کروڑ انسانو!‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
 
what is notes.io
 

Notes.io is a web-based application for taking notes. You can take your notes and share with others people. If you like taking long notes, notes.io is designed for you. To date, over 8,000,000,000 notes created and continuing...

With notes.io;

  • * You can take a note from anywhere and any device with internet connection.
  • * You can share the notes in social platforms (YouTube, Facebook, Twitter, instagram etc.).
  • * You can quickly share your contents without website, blog and e-mail.
  • * You don't need to create any Account to share a note. As you wish you can use quick, easy and best shortened notes with sms, websites, e-mail, or messaging services (WhatsApp, iMessage, Telegram, Signal).
  • * Notes.io has fabulous infrastructure design for a short link and allows you to share the note as an easy and understandable link.

Fast: Notes.io is built for speed and performance. You can take a notes quickly and browse your archive.

Easy: Notes.io doesn’t require installation. Just write and share note!

Short: Notes.io’s url just 8 character. You’ll get shorten link of your note when you want to share. (Ex: notes.io/q )

Free: Notes.io works for 12 years and has been free since the day it was started.


You immediately create your first note and start sharing with the ones you wish. If you want to contact us, you can use the following communication channels;


Email: [email protected]

Twitter: http://twitter.com/notesio

Instagram: http://instagram.com/notes.io

Facebook: http://facebook.com/notesio



Regards;
Notes.io Team

     
 
Shortened Note Link
 
 
Looding Image
 
     
 
Long File
 
 

For written notes was greater than 18KB Unable to shorten.

To be smaller than 18KB, please organize your notes, or sign in.