NotesWhat is notes.io?

Notes brand slogan

Notes - notes.io

ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
چمڑی کی فکر
وفاقی حکومت موبائل فون کے ذریعے ’برق رفتار اِنٹرنیٹ‘ فراہم کرنے کی خواہشمند موبائل فون کمپنیوں سے ’تھرڈ‘ اور ’فورتھ جنریشن‘ (تھری جی‘ فور جی) لائسینس (اجازت ناموں) کے عوض بھاری رقم کمانا چاہتی ہے لیکن یہ بات زیرغور نہیں کہ اگر کوئی ادارہ اربوں روپے صرف لائسنیس ہی حاصل کرنے کی مد میں ادا کرے گا اور متعلقہ آلات نصب کرنے کے لئے الگ سے خطیر رقم خرچ کرے گا تو یہ تمام خرچے بمعہ سود صارفین کی چمڑی اڈھیر کر ہی وصول کئے جائیں گے۔ اندیشہ ہے کہ تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ‘ موجودہ قیمت سے تین گنا مہنگا ہوگا۔ اگر یہ لائسینس کسی ایک کمپنی پر فروخت کرنے کی بجائے سبھی اداروں کو اجازت دی جاتی تو مقابلے کا رجحان پیدا ہوتا‘ جس سے تیزترین انٹرنیٹ سے فاصلاتی تعلیم اور کاروباری شعبوں میں استفادہ کرنے والوں کو نہ صرف فائدہ ہوتا بلکہ اس سے روزگار اور تیزرفتار انٹرنیٹ استعمال کرنے کا رجحان بھی بڑھتا۔ موجودہ صورت میں متوسط طبقات سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں کے لئے یہ بات ممکن نہیں ہوگی کہ فوری طورپر تھری یا فور جی نیٹ ورک سے منسلک ہو جائیں۔ یاد رہے کہ پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ دنیا میں سب سے سستا ہے‘ لیکن تھری جی اور فور جی کی سہولت موجودہ قیمت سے تین گنا مہنگی ہوگی۔ سردست موبائل فون پر فی میگابائٹ ڈیٹا حاصل کرنے کی قیمت 17سے 20روپے مقرر ہے۔
موبائل فون کمپنیوں نے پہلے ہی حکمت عملی طے کر رکھی ہے کہ وہ کس طرح لائسینس کی پائی پائی صارفین سے وصول کریں گی۔ اس سلسلے میں صارفین کو دو درجات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا درجہ اُن صارفین کا ہے جو موبائل فون کا باقاعدہ بل ادا کرتے ہیں‘ اِن ’پوسٹ پیڈ‘ صارفین کو ترجیح دی جائے گی اور دوسرے مرحلے میں ’پری پیڈ‘ موبائل سروسیز استعمال کرنے والے تھری یا فورجی سے استفادہ کر پائیں گے۔ صارفین کے نکتہ نظر سے یہ ایک ’امتیازی سلوک‘ ہے۔ اگر نئی ٹیکنالوجی متعارف ہونے جا رہی ہے تو اصولی طورپر سبھی موبائل صارفین کو یکساں مواقع فراہم ہونے چاہیءں کہ وہ اگر حسب ضرورت تھری جی یا فور جی کا استعمال کریں۔ درحقیقت پاکستان میں موبائل صارفین پہلے ہی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے رحم وکرم پر ہیں‘ جو ایک سے بڑھ کر ایک قسم کا استحصال کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں۔ مثال کے طور پر کوئی بھی صارف اپنا واجب الادأ بل یا بیلنس سے متعلق معلومات بلاقیمت حاصل کرسکتا تھا لیکن اب اس سہولت کی بھی قیمت مقرر کر دی گئی ہے۔ اسی طرح اگر موبائل صارف کوئی سہولت حاصل کرنے کے بعد اُسے ترک (unsubscribe) کرنا چاہے تو اُسے دوبارہ سے ایک خاص قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ چونکہ ابھی تھری اور فور جی لائسینسوں کے اجرأ کا عمل مکمل نہیں ہوا‘ لہٰذا ’پاکستان ٹیلی کیمونیکشن اتھارٹی‘ اور دیگر متعلقہ حکام سے درخواست ہے کہ وہ موبائل صارفین کے حقوق کو بھی نظر میں رکھیں اور موبائل کمپنیوں کو مشروط کیا جائے کہ وہ بیلنس معلوم کرنے کی مد میں مقررہ قیمت واپس لیں اور اگر کوئی صارف تھری یا فور جی سروسیز حاصل کرتا ہے تو سبسکرپشن (subscription) چارجز لینے کے بعد اُنہیں ختم کرنے کی صورت میں مزید پیسے نہ لئے جائیں یعنی کسی خاص سہولیت اور بالخصوص برق رفتار انٹرنیٹ حاصل کرنے کی ’داخلہ فیس‘ تو لی جائے لیکن ’خارج ہونے کی فیس‘ مقرر نہ کی جائے کیونکہ بہت سے صارف اشتہارات دیکھ کر تھری اور فور جی سہولت حاصل کرلیں گے لیکن اُنہیں اِس کی ضرورت نہیں ہوگی اور چند ہفتوں یا دنوں بعد ہی وہ اِسے ختم کرانا چاہیں گے۔ یہی ہو رہا ہے کہ موبائل کمپنیاں نت نئے پیکجز مختصر مدت کے لئے متعارف کراتی ہیں‘ جن کو حاصل کرنے کی ایک خاص فیس مقرر کر دی جاتی ہے اور پھر ذرائع ابلاغ پر اندھا دھند لالچ بھری نمائش سے مرعوب ہو کر موبائل صارفین اُس سہولت کو حاصل کرتے ہیں تو یومیہ کٹوتی شروع ہو جاتی ہے اور یہ سلسلہ اُس کٹوتی تک جاری رہتا جب تک صارف کو ہوش نہیں آ جاتا۔
یوں تو پاکستان میں صارفین کے حقوق نامی شے کا وجود نہیں۔ ہر ادارہ اپنی اوقات کے مطابق صارفین کا استحصال کر رہا ہے۔ دودھ کے ڈبوں سے لیکر جان بچانے والی ادویات تک کی قیمتوں پر اداروں کی اجارہ داری ہے‘ جسے ختم کرنے کے لئے ادارے موجود ہیں لیکن اُن میں غریبوں یا متوسط طبقات کی نمائندگی نہیں اور نہ ہی ’عام آدمی‘ پر پڑنے والی افتاد کے بارے میں کسی کو زیادہ تشویش ہے۔ ملٹی نیشنل کمپنیاں اور اُن کے پاکستانی کاروباری شریک (بزنس پارٹنرز) کی حرص وطمع کی کوئی آخری حد بھی نہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو غیررجسٹرڈ موبائل سمیں فعال نہ ہوتیں۔ غیرملکی سمیں (roaming) کی سہولت کے ساتھ داخلی سلامتی کے لئے اِس حد تک خطرہ نہ ہوتیں کہ بات عدالت کے سامنے جا پہنچتی‘ جہاں انصاف ملنے میں رکاوٹ بنتے ہوئے تاخیری حربے استعمال کرنے والے خالصتاً کاروباری اور منافع کمانے کی سوچ رکھتے ہیں۔ ملک کی سلامتی جیسے حساس معاملے اور صارفین کے مفاد جیسی بنیادی ضرورت کا احساس کرنے یا دلانے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
 
what is notes.io
 

Notes.io is a web-based application for taking notes. You can take your notes and share with others people. If you like taking long notes, notes.io is designed for you. To date, over 8,000,000,000 notes created and continuing...

With notes.io;

  • * You can take a note from anywhere and any device with internet connection.
  • * You can share the notes in social platforms (YouTube, Facebook, Twitter, instagram etc.).
  • * You can quickly share your contents without website, blog and e-mail.
  • * You don't need to create any Account to share a note. As you wish you can use quick, easy and best shortened notes with sms, websites, e-mail, or messaging services (WhatsApp, iMessage, Telegram, Signal).
  • * Notes.io has fabulous infrastructure design for a short link and allows you to share the note as an easy and understandable link.

Fast: Notes.io is built for speed and performance. You can take a notes quickly and browse your archive.

Easy: Notes.io doesn’t require installation. Just write and share note!

Short: Notes.io’s url just 8 character. You’ll get shorten link of your note when you want to share. (Ex: notes.io/q )

Free: Notes.io works for 12 years and has been free since the day it was started.


You immediately create your first note and start sharing with the ones you wish. If you want to contact us, you can use the following communication channels;


Email: [email protected]

Twitter: http://twitter.com/notesio

Instagram: http://instagram.com/notes.io

Facebook: http://facebook.com/notesio



Regards;
Notes.io Team

     
 
Shortened Note Link
 
 
Looding Image
 
     
 
Long File
 
 

For written notes was greater than 18KB Unable to shorten.

To be smaller than 18KB, please organize your notes, or sign in.