NotesWhat is notes.io?

Notes brand slogan

Notes - notes.io

ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
نااِنصافی کی اِنتہاء
’’بابا آپ کی ترقی کب ہو گی؟‘‘ سرکاری ملازم کے جوانسال بیٹے (سیکنڈ ائر کے طالبعلم) نے اپنے والد سے استفسار کیا تو کمرے کی فضا اچانک سنجیدگی سے بھر گئی اور بڑی دیر تک خاموشی رہی۔ اِن دنوں اَخبارات میں سرکاری ملازمین کی محکمانہ ترقیوں (اپ گریڈ) سے متعلق خبریں تواتر سے شائع ہو رہی ہیں اور اس پر اظہار اطمینان اور تشکر پر مبنی بیانات کا شمار بھی ممکن نہیں لیکن خیبرپختونخوا ہی میں سرکاری ملازمین کی ایک تعداد ایسی بھی ہے‘ جو گذشتہ کئی دہائیوں سے ’محکمانہ ترقی‘ جیسی نعمت سے محروم اور حالیہ ترقی پانے والے اپنے ہی ساتھیوں سے نظریں نہیں ملا پارہی‘ حالانکہ اُنہیں شودر سمجھنے والوں کے لئے کوئی ایسی دلیل بھی نہیں جسے قانون کی رو سے درست قرار دیاجا سکے۔
خیبرپختونخوا میں ’آئی ٹی کیڈر‘ سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین کے شدید ذہنی دباؤ اور مایوسی کا قوئ جواز موجود ہے کیونکہ ملازمت کے روز اوّل سے بارہ گریڈ میں بھرتی ہونے والے اِسی گریڈ میں ریٹائر ہو جائیں تو اُن کی وابستگی اور خدمات کا معاوضہ ملا بھی تو کیا ملا۔ آئی کیڈر سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین کا جائز شکوہ ہے کہ اُن سے ارباب اختیار (افسرشاہی اور سیاسی حکمراں) سوتیلی ماں جیسا امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں کیونکہ ایک تو اُن کا ملازمتی ڈھانچہ موجود نہیں جسے تشکیل اور بہتر بنانے کی کسی کو فکر نہیں اور دوسرا جب محکمانہ ترقی کا مجوزہ طریقہ کار ہی وضع نہیں کیا گیا تو اَزخود ہر سال گریڈ و تنخواہ میں اِضافہ کس طرح ممکن ہے۔ یادش بخیر خیبرپختونخوا کے سبھی سرکاری محکموں میں ’کمپیوٹر آپریٹر کیڈر‘ کے ملازمین موجود ہیں حتیٰ کہ وزیراعلیٰ ہاؤس اور گورنر ہاؤس جیسے کلیدی دفاتر میں بھی اِن کی خدمات کے بغیر روزمرہ کی فائل ورک مکمل نہیں ہوسکتا۔ ریکارڈ کیپنگ سے خط و کتابت‘ تقاریر‘ معمولات کی سرگرمیوں سے متعلق پریس ریلیز اور اہم بیانات کا اِجرأ ایک وقت تھا‘ جب ہاتھ سے لکھے ہوئے مکتوبات بذریعہ دستی یا ڈاک اِرسال کئے جاتے تھے‘ گھنٹوں کا کام دنوں‘ ہفتوں اور مہینوں میں مکمل نہیں ہوپاتا تھا اور بسااوقات مکتوبات آنے جانے کے عمل ہی میں کھوجاتے لیکن اَب یہی کام ’کمپیوٹر آپریٹر‘ کر رہا ہوتا ہے اور اپنی حیثیت میں ایک سے زیادہ خدمات بیک وقت سراَنجام دے رہا ہوتا ہے‘ جس کی حوصلہ اَفزائی یا اُس کی خدمات کا اِعتراف کرتے ہوئے خاطرخواہ محکمانہ ترقی نہیں دی جاتی۔ مجموعی طور پر چترال سے ڈیرہ اِسماعیل خان تک کم و بیش 1200 کمپیوٹر آپریٹرز کی فریاد ہے کہ اُنہیں اُن کا جائز حق دیا جائے اور اِس سلسلے میں اُنہوں نے پشاور کی عدالت عالیہ سے بھی رجوع کیا‘ جہاں دو سال طویل سماعت کے بعد اُن کا مؤقف درست تسلیم کر لیا گیا لیکن صوبائی حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کی بات ماننے کی بجائے سپرئم کورٹ سے رجوع کر لیا جہاں سماعت میں مزید کئی برس لگ سکتے ہیں اور اس عرصے میں بہت سے ’کمپویٹر آپریٹر‘ ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔ چونکہ ہمارے ہاں انصاف فوری نہیں اور نہ ہی سستا ہے‘ اِس لئے کمپیوٹر آپریٹروں کے چہروں پر اُمید کی بشاشت دکھائی نہیں دیتی۔ سپرئم کورٹ میں اب تک ملازمین پندرہ لاکھ روپے خرچ کر چکے ہیں۔ ملازمین نے جب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے ملاقات کی تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے معاونت کرنے سے معذرت کر لی کہ ’’چونکہ یہ مقدمہ سپرئم کورٹ میں زیراِلتوأ ہے‘ اِس لئے وہ اس بارے میں کچھ نہیں کر سکتے۔‘‘ آخر کیا امر مانع ہے کہ ’پشاور ہائی کورٹ‘ کا فیصلہ تسلیم نہ کرنے اور سپرئم کورٹ سے رجوع کرنے والی صوبائی حکومت اِس مرحلے پر مقدمہ واپس لے کر ’آئی ٹی کیڈر‘ والے ملازمین کو اُن کا جائز حق نہیں دے سکتی؟
حکومت کی جانب سے بطور ’کمپیوٹر آپریٹر‘ بھرتی ہونے کے لئے تعلیم کی کم اَز کم سطح ’بی سی ایس‘ یا ’بی اے‘ کے ساتھ ’کمپیوٹر سائنس میں ڈپلومہ‘ مقرر ہے جس پر بھرتی ہونے والوں کو 12واں گریڈ دیا جاتا ہے جبکہ دیگر صوبوں میں تعلیم کے اِسی مساوی معیار پر 16 گریڈ میں ملازم بھرتی کئے جاتے ہیں۔ مبنی برانصاف نہیں کہ یکساں تعلیمی معیار کے باوجود خیبرپختونخوا میں سرکاری ملازمین کو کم درجے اور مراعات دی جارہی ہیں! اگر بارہ اور سولہ گریڈ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں موازنہ کیاجائے تو یہ دس سے بارہ ہزار روپے ماہانہ کا فرق بنتا ہے‘ جو معمولی نہیں۔’اِنفارمیشن ٹیکنالوجی سٹاف ایسوسی ایشن‘ اَپنا جائز حق حاصل کرنے کے لئے دائر مقدمے کی پیروی میں لاکھوں روپے خرچ کر چکی ہے‘جس کی پائی پائی ملازمین اپنی تنخواہوں سے اَدا کرتے ہیں اُور مقابلہ صوبائی حکومت کے لامحدود مالی وسائل سے ہے۔ اگر سرکاری ملازمین کی کارکردگی ایک جیسی ہی ہے‘ اگر اُن کی کارکردگی کی جانچ کا کوئی معیار مقرر نہیں اور اگر سزا و جزأ کا تصور محکمانہ ترقی سے جوڑنے کا کوئی قاعدہ موجود نہیں تو پھر کسی ایک ’کیڈر‘ والوں کے ساتھ ناانصافی کی اِنتہاء کیوں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
 
what is notes.io
 

Notes.io is a web-based application for taking notes. You can take your notes and share with others people. If you like taking long notes, notes.io is designed for you. To date, over 8,000,000,000 notes created and continuing...

With notes.io;

  • * You can take a note from anywhere and any device with internet connection.
  • * You can share the notes in social platforms (YouTube, Facebook, Twitter, instagram etc.).
  • * You can quickly share your contents without website, blog and e-mail.
  • * You don't need to create any Account to share a note. As you wish you can use quick, easy and best shortened notes with sms, websites, e-mail, or messaging services (WhatsApp, iMessage, Telegram, Signal).
  • * Notes.io has fabulous infrastructure design for a short link and allows you to share the note as an easy and understandable link.

Fast: Notes.io is built for speed and performance. You can take a notes quickly and browse your archive.

Easy: Notes.io doesn’t require installation. Just write and share note!

Short: Notes.io’s url just 8 character. You’ll get shorten link of your note when you want to share. (Ex: notes.io/q )

Free: Notes.io works for 12 years and has been free since the day it was started.


You immediately create your first note and start sharing with the ones you wish. If you want to contact us, you can use the following communication channels;


Email: [email protected]

Twitter: http://twitter.com/notesio

Instagram: http://instagram.com/notes.io

Facebook: http://facebook.com/notesio



Regards;
Notes.io Team

     
 
Shortened Note Link
 
 
Looding Image
 
     
 
Long File
 
 

For written notes was greater than 18KB Unable to shorten.

To be smaller than 18KB, please organize your notes, or sign in.