NotesWhat is notes.io?

Notes brand slogan

Notes - notes.io

ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
تعلیم کا انصاف کب؟
گردوپیش پر نظر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی ایک شعبہ بھی ایسا نہیں جہاں ابتری کے نشانات اس حد تک واضح نہ ہوں کہ زوال کی انتہاء کو چھوتا دکھائی نہ دے۔ صحت‘ تعلیم اور بنیادی سہولیات کی فراہمی جیسے شعبوں میں سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے جاری انقلابی کوششوں کے خاطرخواہ نتائج برآمد نہ ہونے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے حالات کو جہاں اور جیسا ہے کی بنیاد پر دل سے تسلیم کر لیا ہے اور ہم میں سے کوئی بھی نہیں چاہتا کہ ایسی کوئی ’تبدیلی آئے‘ جس سے اُس کے مفادات یا روزمرہ کے معمولات میں فرق آئے۔ جب ہم میں سے ہر ایک اِس انتہاء کا ’تبدیلی گریز‘ رویہ رکھتا ہے اور ساتھ ہی اُسے بہتری کی اُمید بھی ہے تو یہ محض دلاسہ ہی ہے‘ جس کا ہماری دعاؤں کی طرح قبول ہونے کی کوئی وجہ‘ حکمت اور منطقی دلیل موجود نہیں ہے۔
صوبائی دارالحکومت پشاور کی شہری حدود میں واقع گنجان آباد کاروباری اور رہائشی علاقہ ’اندرون یکہ توت‘ کئی اعتبار سے معروف ہے۔ یہاں تھوک و پرچون کی منڈیاں بھی ہیں‘ جن سے صوبے کے مختلف اضلاع کو اجناس اور اشیاء کی فراہمی ہوتی ہے اور یہیں سلسلہ قادریہ حسنیہ کا آستانہ عالیشان و پرانوار بھی ہے جہاں سے فیض کا سلسلہ جاری و ساری ہے لیکن عجب ہے کہ عین چراغ تلے اندھیرے جیسی صورتحال ہے کہ اندرون یکہ توت ایک ایسا سرکاری پرائمری سکول بھی ہے‘ جس کے صرف دو کمرے ہیں اور اِن 2 عدد کمروں میں پانچ کلاسیں پڑھانے والے صرف دو ہی اُستاد (معلم) ہیں۔ ایک معلم کا درجہ ہیڈماسٹر کا ہے‘ جو سکول کے جملہ معاملات یعنی دو کمروں اور 80 سے زائد بچے بچیوں کو فراہم کی جانے والی برائے نام سہولیات کا نگران ہے اور ساتھ ہی اُس کی یہ ذمہ داری بھی ہے کہ وہ معیار تعلیم پر نظر رکھے۔ ذرا سوچئے 2 کلاس رومز‘ 80 بچے اور 2 اساتذہ۔ اس عالم میں درس و تدریس کا معیار اور بچوں کی ذہنی و فکری تربیت کس قدر عمدہ انداز میں ہوتی ہو گی یہ بیان یا واضح کرنے کی قطعی کوئی حاجت نہیں۔
گورنمنٹ پرائمری سکول‘ کریم پورہ‘ منڈا بیری روڈ‘ اندرون یکہ توت گیٹ‘ پشاور میں زیرتعلیم بچیوں کی اکثریت ہے کیونکہ اس علاقے میں الگ سے طالبات کے لئے پرائمری یا مڈل سکول موجود نہیں اور یہی وجہ ہے کہ کم و بیش ایک کلومیٹر مربع علاقے سے اُن سبھی گھرانوں کے بچے بچیاں مجبوری کے عالم میں یہاں آتے ہیں جو مالی وسائل کم ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کو نجی تعلیمی میں داخل نہیں کروا سکتے۔ ایک جبر ہے‘ جس نے ہم سب کو محکوم بنا رکھا ہے اور اگر ایسا نہ ہوتا تو سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت جو کبھی اس حد تک خراب نہ تھی‘ ایسی نہ ہوتی کہ جسے دیکھ کر آنکھوں میں آنسو آجائیں۔ پشاور جیسے مرکزی شہر اور صوبائی وزیر تعلیم کے دفتر سے زیادہ سے زیادہ تیس منٹ کے فاصلے پر واقع ایک پرائمری سکول کی یہ حالت ہو کہ وہاں مطلوبہ تعداد میں کمرے (جماعت خانے) نہیں‘ بچوں کے بیٹھنے کے لئے فرنیچر نہیں۔ اپنی مدد آپ کے تحت خریدے گئے ٹاٹ اِس حد تک بوسیدہ ہو چکے ہیں کہ اکثر بچوں کو فرشی نشست پر ہی بیٹھنا پڑتا ہے۔ سوچئے جب سردی کے موسم میں ہم فرش پرننگے پاؤں کھڑے نہیں ہو سکتے‘ اُس وقت ہمارے بچے ٹھنڈے فرش پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہوتے ہیں جبکہ اُن کی جسمانی طاقت اور قوت ارادی کس حد تک اُن کا ساتھ دیتی ہوگی۔ سرکاری دفاتر میں جائیں‘ فرنیچر کے ڈھیر دکھائی دیں گے‘ جو برآمدوں میں گل سڑ رہے ہوتے ہیں۔ پھر انہیں خاص ’شفاف‘ طریقے سے نیلام کر دیا جاتا ہے اور یہ طریقہ واردات سالہا سال سے رائج ہے کہ سرکاری عمارتوں کے رنگ روغن (وائٹ واش)‘ تعمیر و مرمت کے نام پر ہر مالی سال کے اختتام کے قریبی ہفتوں میں لاکھوں روپے اونے پونے خرچ کئے جاتے ہیں اور بدعنوانی کا یہ نہ ختم ہونے والاسلسلہ ماضی کی طرح جوں کاتوں جاری ہے۔سوال یہ ہے کہ کسی ایسے سکول کو ’پرائمری‘ کا درجہ بھلا کیسے دے دیا گیا جبکہ اس میں کم از کم پانچ کمرے (جماعتیں) نہیں تھیں؟ محکمہ تعلیم میں سہولیات کے حوالے سے اعدادوشمار (EMIS) مرتب کرنے والے ہر سال کم از کم دو مرتبہ اِس سکول کو دورہ کرتے ہیں اور وہاں سہولیات سے متعلق معلومات اکٹھا کرتے ہیں لیکن اِن معلومات پر عمل نہیں ہوتا۔ اگرچہ یہ بات شاہانہ مزاج رکھنے والوں کو اپنی طبیعت پر بوجھ کی صورت محسوس ہو لیکن ’انصاف کا تقاضا‘ تو یہ ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم کے سرکاری دفتر اور محکمہ تعلیم کے فیصلہ ساز بنے ہوئے ’معززین‘ سے فرنیچر‘ قالین اور دیگر سہولیات چھین کر ایسے سرکاری سکولوں کو فراہم کیاجائے‘ جہاں ہمارے مستقبل کے معماروں کی تعلیم و تربیت ہو رہی ہے۔ تعلیم اور انصاف پانچ پانچ حروف پر مشتمل الفاظ ہیں ضرورت اِس امر کی ہے کہ اِن دونوں الفاظ کو جمع کر کے ’تعلیمی انصاف‘ کے نام سے حکمت عملی شروع کیا جائے جس میں شعبہ تعلیم کے فیصلہ سازوں کو نہیں بلکہ مراعات و سہولیات علوم سکھانے اور تعلیم حاصل کرنے والوں میں تقسیم کی جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
 
what is notes.io
 

Notes is a web-based application for online taking notes. You can take your notes and share with others people. If you like taking long notes, notes.io is designed for you. To date, over 8,000,000,000+ notes created and continuing...

With notes.io;

  • * You can take a note from anywhere and any device with internet connection.
  • * You can share the notes in social platforms (YouTube, Facebook, Twitter, instagram etc.).
  • * You can quickly share your contents without website, blog and e-mail.
  • * You don't need to create any Account to share a note. As you wish you can use quick, easy and best shortened notes with sms, websites, e-mail, or messaging services (WhatsApp, iMessage, Telegram, Signal).
  • * Notes.io has fabulous infrastructure design for a short link and allows you to share the note as an easy and understandable link.

Fast: Notes.io is built for speed and performance. You can take a notes quickly and browse your archive.

Easy: Notes.io doesn’t require installation. Just write and share note!

Short: Notes.io’s url just 8 character. You’ll get shorten link of your note when you want to share. (Ex: notes.io/q )

Free: Notes.io works for 14 years and has been free since the day it was started.


You immediately create your first note and start sharing with the ones you wish. If you want to contact us, you can use the following communication channels;


Email: [email protected]

Twitter: http://twitter.com/notesio

Instagram: http://instagram.com/notes.io

Facebook: http://facebook.com/notesio



Regards;
Notes.io Team

     
 
Shortened Note Link
 
 
Looding Image
 
     
 
Long File
 
 

For written notes was greater than 18KB Unable to shorten.

To be smaller than 18KB, please organize your notes, or sign in.