NotesWhat is notes.io?

Notes brand slogan

Notes - notes.io

ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
ڈومیسائل اور حق تلفی
نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے کمپیوٹررائزڈ قومی شناختی کارڈز سے وقت گزرنے کے ساتھ دیگر متعلقہ شعبوں کو منسلک کرنے کا عمل جاری ہے۔ یونین کونسل کی سطح پر نومولود کی پیدائش کا اندراج (برتھ سرٹیفکیٹ) کرانے کے لئے تصدیق‘ جانچ اور بعدازاں اُسے کسی خاندان میں شامل کر لینے کا طریقہ کار (فارم ب) اگرچہ وقت طلب ہے لیکن اِس منظم طریقہ کار نے جعل سازی کے امکانات بڑی حد تک کم کر دیئیہیں۔ افغان مہاجرین کا غیرقانونی طور پر دوہری شہریت رکھنے کے لئے قومی شناختی کارڈ کا حصول‘ پھر اسی کی بنیاد پر کاروبار کرنے کی آزادی‘ بینک اکاونٹ‘ جائیداد کی خرید‘ بینک اکاونٹس‘ ڈرائیونگ لائسینس اور پاسپورٹ وغیرہ جیسی اہم دستاویزات حاصل کرنے جیسی شکایات اور کیسیز پکڑے جانے کے بعد جانچ کے ایک سے زیادہ مراحل مجوزہ طریقہ کار میں شامل کر دیئے گئے ہیں لیکن جن غیرملکیوں نے اوائل میں مرتب کردہ نظام کی خامیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مستند قومی شناختی دستاویزات حاصل کر رکھی ہیں‘ اُن کے خلاف کارروائی نہیں ہوپائی ہے‘ جسے نادرا میں ایک الگ شعبہ بنا کر کیا جانا چاہئے۔ علاؤہ ازیں ڈرائیونگ لائسینس کو بھی اگر قومی شناختی کارڈ ہی سے مربوط کر دیا جائے تو اس سے کسی اضافی کارڈ کو جیب رکھنے کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔ کئی ممالک میں پہلے ہی ایسا کیا جا رہا ہے لیکن وہاں کے ’میونسپل ادارے‘ ہی یہ سارے کام کرتے ہیں یعنی پیدائش کے اندراج‘ قومی شناختی کارڈ‘ ڈرائیونگ لائسینس اور پاسپورٹ حاصل کرنا میونسپل اداروں کے اختیار میں ہوتا ہے‘ جس کے اِہلکار ’درخواست گزار‘ سے نہیں کہتے کہ وہ خود جا کر کسی بیرونی ذریعے سے اپنی شناخت کی تصدیق (attestation) کروائے بلکہ یہ کام سرکار اپنے طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے کچھ اِس انداز سے کرتا ہے کہ کسی کو کانوں کان خبر تک نہیں ہوتی۔ ہمارے ہاں عجیب صورتحال ہے کہ نادرا سے رجوع کرنے والوں سے تمام کوائف جاننے کے بعد ایک کاغذ تھما دیا جاتا ہے‘ جسے تصدیق کروا کر لانا درخواست گزار کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ ظاہر ہے کہ اس عمل میں بے قاعدگی کا صرف احتمال ہی نہیں بلکہ گنجائش پیدا ہو جاتی ہے۔
شناختی دستاویزات کا حصول چونکہ کسی خاندان کے ’کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ‘ سے منسلک کردیا گیا ہے اس لئے ’ڈومیسائل‘ کی ضرورت نہیں رہتی‘ جس کا مقصد کسی شخص کے اُس حق کو معلوم کیا جاتا ہے جو اُس کے پیدائشی ضلع سے متعلق ہوتی ہے۔ چونکہ آبادی زیادہ اور سرکاری سرپرستی میں تعلیم و ملازمتوں کے فراہم کردہ وسائل محدود ہیں‘ اسی وجہ سے ’ڈومیسائل‘ کی بنیاد پر اعلیٰ و پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں داخلہ یا پھر ملازمتوں میں اضلاع کی بنیاد پر وضع کردہ ’کوٹہ سسٹم‘ پر عمل کیا جاتا ہے۔ چند سو روپے کے عوض ڈومیسائل کا حصول اس قدر سادہ اور آسان ہے کہ اگر کوئی چاہے تو معمولی جان پہچان یا پیسہ خرچ کر کے بیک وقت کئی اضلاع کے ڈومیسائل اپنے یا اپنے بچوں کے لئے حاصل کرسکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر نادرا میں ہرخاندان کا ریکارڈ موجود ہے جس میں مستقل و غیرمستقل پتہ بھی لازمی طورپر درج کیا جاتا ہے تو پھر الگ سے کسی ’ڈومیسائل‘ نامی دستاویز بنانے کی ضرورت ہی کیوں پیش آتی ہے۔ کسی بھی شخص کا پیدائشی ضلع اُس کے مستقل رہائشی پتے کو قرار دے دیا جائے تو دُوہرے ڈومیسائل رکھنے والوں کی چالاکی اور بدنیتی کی وجہ سے قوانین کا احترام کرنے والوں کی حق تلفی ہو رہی ہے اس کا سلسلہ باآسانی روکا جا سکتا ہے۔
ضلع پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک ہیڈماسٹر نے ڈومیسائل کے حوالے سے جاری ’بے قاعدگیوں‘کو’’برننگ اِیشو (اِنتہائی توجہ طلب اَمر)‘‘ قرار دیا ہے۔ سائل نے اپنا مطالبہ بذریعہ ’روزنامہ آج‘ متعلقہ حکام کے گوش گزار کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پشاور میں مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں‘ جن کی اکثریت کے پاس اپنے پیدائشی ضلع کے علاؤہ پشاور کا ڈومیسائل بھی ہوتا ہے۔ حکومت کی جانب سے کچھ ملازمتیں اضلاع کی بنیاد پر مشتہر کی جاتیں ہیں اور مقصد یہ ہوتا ہے کہ کسی ضلع کے رہنے والوں کی حق تلفی نہ ہو۔ اس سلسلے میں تصدیق کے لئے ’ڈومیسائل‘ پر انحصار کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں ضلع پشاور کے لئے مشتہر ملازمتوں کے لئے بڑی تعداد میں ایسے لوگوں نے بھی درخواستیں دیں‘ جن کے پاس ’دُوہرے ڈومیسائل‘ تھے اور ملازمتیں اُنہی کے حصے میں آئیں‘ جو دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے کے باوجود پشاور کا ڈومیسائل رکھتے تھے۔ بدعنوانی ہمارے معاشرے کا لازمی جز بن گئی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو ہر جائز و ناجائز طریقے سے ملازمت حاصل کرنے کے اس ’انوکھے طریقہ واردات‘ سے کام نہ لیا جاتا۔ اِس انوکھی بدعنوانی کا محرک وہ سیاسی کردار ہیں جو اپنے حامیوں کو نوازنے کے لئے اُنہیں دیگر اضلاع کے ڈومیسائل کی بنیاد پر بڑے شہروں میں ملازمتیں دلوانے میں اثرورسوخ یا اختیارات کا استعمال کرتے ہیں۔ وہ شعوری طور پر یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ ایسا کرنے جس سے وہاں کے مقامی افراد کی حق تلفی ہی نہیں بلکہ بڑے پیمانے پر استحصال ہو گا لیکن نفسانفسی اور سیاسی ترجیحات کے عالم میں باریکیوں پر غور کرنے کا رواج نہیں رہا۔ مصدقہ امر ہے کہ اگر پشاور کے سرکاری دفاتر میں کام کرنے والوں کے ڈومیسائل کی جانچ قانون نافذ کرنے والے یا خفیہ اداروں سے کرائی جائیں تو ملازمین کی بڑی تعداد جعل سازی کی مرتکب پائی جائے گی اور اِس جعل سازی کے تانے بانے کہیں نہ کہیں جاکر اُن چند حکمرانوں تک جا ملیں گے‘ جنہوں نے ہراختیار اور ہرحق کو اپنی ذات یا اپنی نسلوں تک محدود کر رکھا ہے‘ تاکہ عوام پر اِحسانات کا حسب موقع (بوقت عام انتخابات) فائدہ اُٹھایا جا سکے!
’ڈومیسائل‘ کی صورت قومی شناختی دستاویزات کے حصول میں پائی جانے والی بے قاعدگیاں دور کرنا وفاقی حکومت (حکام) کی ذمہ داری بنتی ہے‘ اسی لئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی وساطت سے وزیرداخلہ اور ’نادرا‘ کے متعلقہ اعلیٰ حکام سے درخواست ہے کہ وہ الگ سے ’ڈومیسائل‘ حاصل کرنے سے متعلق طریقہ کار کو تبدیل کرتے ہوئے اِسے ’قومی شناختی کارڈ‘ اور ’فارم ب‘ سے مشروط کر دیں تو ’عین نوازش‘ ہو گی کیونکہ کمپیوٹررائزڈ قومی شناختی کارڈ کے کوائف کی آن لائن (بذریعہ ویب سائٹ) تصدیق و جانچ کا انتظام موجود ہے لیکن اضلاع کی سطح پر بننے والے ڈومیسائل کی تصدیق کا ریکارڈ یہاں وہاں ہو تو سکتا ہے‘ لیکن اس کی نہ تو آن لائن تصدیق کی جا سکتی ہے اور نہ ہی ایسا کرنے عملاً ممکن ہے کہ قیام پاکستان سے آج تک بننے والے ہر ڈومیسائل کا ریکارڈ کسی ڈیٹابیس میں جمع کیا جائے۔ سردست‘ فوری اور سہل حل یہی ہے کہ قومی شناختی کارڈ کے حصول کے لئے دیئے جانے والے کوائف کی بنیاد پر کسی بھی پاکستانی کے پیدائشی ضلع کا تعین کر لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
 
what is notes.io
 

Notes.io is a web-based application for taking notes. You can take your notes and share with others people. If you like taking long notes, notes.io is designed for you. To date, over 8,000,000,000 notes created and continuing...

With notes.io;

  • * You can take a note from anywhere and any device with internet connection.
  • * You can share the notes in social platforms (YouTube, Facebook, Twitter, instagram etc.).
  • * You can quickly share your contents without website, blog and e-mail.
  • * You don't need to create any Account to share a note. As you wish you can use quick, easy and best shortened notes with sms, websites, e-mail, or messaging services (WhatsApp, iMessage, Telegram, Signal).
  • * Notes.io has fabulous infrastructure design for a short link and allows you to share the note as an easy and understandable link.

Fast: Notes.io is built for speed and performance. You can take a notes quickly and browse your archive.

Easy: Notes.io doesn’t require installation. Just write and share note!

Short: Notes.io’s url just 8 character. You’ll get shorten link of your note when you want to share. (Ex: notes.io/q )

Free: Notes.io works for 12 years and has been free since the day it was started.


You immediately create your first note and start sharing with the ones you wish. If you want to contact us, you can use the following communication channels;


Email: [email protected]

Twitter: http://twitter.com/notesio

Instagram: http://instagram.com/notes.io

Facebook: http://facebook.com/notesio



Regards;
Notes.io Team

     
 
Shortened Note Link
 
 
Looding Image
 
     
 
Long File
 
 

For written notes was greater than 18KB Unable to shorten.

To be smaller than 18KB, please organize your notes, or sign in.