NotesWhat is notes.io?

Notes brand slogan

Notes - notes.io

ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیر حسین اِمام
سبز سوچ
قدرتی آفت قرار دے کر حکومتی ادارے اُس محرک کو اُوجھل کر دیتے ہیں‘ جس کا تعلق ’ماحول دشمن انسانی روئیوں‘ سے ہے۔ آٹھ اور نو اپریل کی درمیانی شب خیبرپختونخوا کے شمالی اور جنوبی اضلاع میں بارش اور ژالہ باری سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوئے ہیں۔ ہنگو‘ بنوں‘ سوات اور اپر دیر میں مکانات کی چھتیں اور مٹی کے تودوں کی زد میں آنے والے 14 افراد جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے‘ غیرمعمولی توجہ کی ضرورت ہے۔ اپر دیر میں ہلاک ہونے والوں میں ایک ہی گھر کے 10 افراد شامل ہیں۔ موسم سرما کے اختتام پر بارشوں کے غیرمعمولی تسلسل کا سبب موسمیاتی تبدیلیوں کو قرار دینے والے ماہرین کا کہنا ہے شجرکاری‘ درختوں کی کٹائی روکنے اور اراضی کا قابل کاشت بنانے یا کم پانی والے بارانی علاقوں کی زمین کے مطابق تیلدار پودوں کی کاشت سے زمین کی کٹائی کے جاری عمل کو روکا جا سکتا ہے۔ لمحہ فکریہ ہے کہ آنے والے دنوں میں زیادہ شدید نوعیت کے غیرمتوقع موسمی حالات کا سامنا کرنا پڑے گا‘ جس کی تیاری نہ تو عوام نے کر رکھی ہے اور نہ ہی حکومتی ادارے کسی بڑے پیمانے یا وسیع علاقے میں ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لئے تیار دکھائی دیتے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں اور عالمی حدت میں اضافے سے انکار کرنے والوں کو دلیل دینے کی خاطر بہت سے ثبوت سامنے آ چکے ہیں۔ کرہ ارض پر بنی نوع انسان کی سرگرمیوں کے نہایت منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور قدرتی و قابلِ تجدید وسائل کے خاتمے کا عمل بدستور جاری و ساری ہے۔ ماحول سے بے نیازی نہ تو مفید ہے اور نہ ہی کسی کے حق میں بہتر۔ ارباب اختیار فیصلہ سازی کے مرحلے پر ماحول کو کم ترین ترجیح دیتے ہیں اور شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ نصاب تعلیم سے لیکر اعلیٰ تعلیم تک ماحول الگ مضمون کی صورت تو موجود ہے لیکن اِس کے اسباق ہر مضمون کا حصہ نہیں۔ حالانکہ ماحولیاتی تنوع کا تعلق ہر شعبہ زندگی اور حیات سے ہے۔
انسانی سرگرمیوں سے پھیلی آلودگی کے متعدد اثرات کا رخ اب بھی بدلا جاسکتا ہے۔ دنیا کی امید اب صرف تباہ کن نتائج کی حامل سرگرمیوں کی رفتار‘ ممکنہ حد تک سست تر کرنے میں پوشیدہ ہے۔ یہ سب کچھ خواب سا لگتا ہے لیکن اس کے ذریعے تمام جوابات موجود ہیں۔موسمیاتی تبدیلیوں پر اقوامِ متحدہ کے بین الحکومتی پینل نے جاپان سے جاری کردہ رپورٹ میں ماحول کی تباہی کی تمام تر ذمہ داری ’انسانی مداخلت‘ پر عائد کی ہے اور انسانوں کو ذمہ دار قرار دیا ہے کہ وہ ایک ایسی دنیا جو تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کی خاطر ’ابھی پوری طرح تیار نہیں‘ لیکن مداخلتوں کے منفی اثرات تمام ممالک اور بالخصوص سمندر پر مرتب ہورہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کرہ ارض پر کوئی ایسا وجود نہیں‘ جو اِن تباہ کن تبدیلیوں کے اثرات سے محفوظ رہ پائے گا۔ان تبدیلیوں کے نتیجے میں‘ بیان کردہ اثرات بڑے پیمانے پر تباہی و بربادی کے مناظر سے بھرپور فلموں کی طرح لگتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’آبپاشی کے لئے دستیاب پانی کی مقدار کے لحاظ سے کمی‘ فصلوں کی پیداواری نظام میں تبدیلی‘ بڑے پیمانے پر بھوک اور خوراک کی فراہمی کے معاملے پر سمجھوتہ‘ ساحلی علاقوں میں تباہ کن طوفان اور زمین پر آنے والے سیلاب بڑے شہروں کو تباہی سے دوچار کردیں گے۔ نہایت سخت موسم کے سبب بجلی کی فراہمی اور پانی کے بہاؤ میں رخنے پڑیں گے۔ نیز، عالمی موسمیاتی تبدیلیوں اور حدّت میں اضافے کی بنا پر، خوراک اور پانی کی قلت کے باعث قوموں اور کمیونٹیز کے درمیان تنازعات و مسلح تصادم کے بھی خطرات پیدا ہوں گے۔‘‘
موسمیاتی تبدیلیوں اورعالمی حدت سے کرہ ارض پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات کی مرتب فہرست خاصی طویل ہے۔ ایک خاص حد کے اندر رہتے ہوئے‘ بنی نوع انسان اِن تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے حالات سے نمٹنے کے قابل ہوسکتا ہے۔ عالمی حدت میں اضافے کا سبب بننے والی سرگرمیاں (مضر گیسیوں کا اخراج) کی زیادہ تر ذمہ داری ترقی یافتہ (صنعتی) دنیا پرعائد ہوتی ہے لیکن افسوس کہ تپش و بڑھتے درجہ حرارت کی بناء پر‘ سطحِ سمندر کی اونچی ہوتی سطح کے نتائج غریب ترین اور پسماندہ آبادی کو ہی بھگتنا پڑتے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ہمیں اپنی ضروریات اور حکمت عملی وضع کرنے کے لئیکام شروع کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے کیونکہ ہم گذشتہ برسوں کے دوران یہ تجربہ کرچکے ہیں کہ سیلابوں سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار نہیں تھے‘ خوراک کی قلت بڑھ رہی ہے اور برفانی تودوں کا پگھلاؤ ایک حقیقت ہے۔ آنے والے وقت میں اِن مسائل کی شدت میں صرف اضافہ ہی ہوگا۔ مجموعی طور پر دنیا کو ’’سبز سوچ‘‘ کی ضرورت ہے۔ کسی عالمی مسئلے پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے ہمیں اپنے پاؤں تلے زمین کو دیکھنا ہوگا۔ ماہرین زراعت کو توجہ دینی ہوگی تاکہ کم پانی اور کم رقبے کا استعمال کرتے ہوئے زیادہ پیداوار کے حصول کا ہدف عملی طور پر ممکن بنایا جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
 
what is notes.io
 

Notes is a web-based application for online taking notes. You can take your notes and share with others people. If you like taking long notes, notes.io is designed for you. To date, over 8,000,000,000+ notes created and continuing...

With notes.io;

  • * You can take a note from anywhere and any device with internet connection.
  • * You can share the notes in social platforms (YouTube, Facebook, Twitter, instagram etc.).
  • * You can quickly share your contents without website, blog and e-mail.
  • * You don't need to create any Account to share a note. As you wish you can use quick, easy and best shortened notes with sms, websites, e-mail, or messaging services (WhatsApp, iMessage, Telegram, Signal).
  • * Notes.io has fabulous infrastructure design for a short link and allows you to share the note as an easy and understandable link.

Fast: Notes.io is built for speed and performance. You can take a notes quickly and browse your archive.

Easy: Notes.io doesn’t require installation. Just write and share note!

Short: Notes.io’s url just 8 character. You’ll get shorten link of your note when you want to share. (Ex: notes.io/q )

Free: Notes.io works for 14 years and has been free since the day it was started.


You immediately create your first note and start sharing with the ones you wish. If you want to contact us, you can use the following communication channels;


Email: [email protected]

Twitter: http://twitter.com/notesio

Instagram: http://instagram.com/notes.io

Facebook: http://facebook.com/notesio



Regards;
Notes.io Team

     
 
Shortened Note Link
 
 
Looding Image
 
     
 
Long File
 
 

For written notes was greater than 18KB Unable to shorten.

To be smaller than 18KB, please organize your notes, or sign in.