NotesWhat is notes.io?

Notes brand slogan

Notes - notes.io

ژرف نگاہ ۔۔۔ شبیرحسین اِمام
جائز وفاداری: ناجائز فائدہ
پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی 35ویں برسی کے سلسلے میں ملک کے دیگر شہروں کی طرح پشاور میں بھی تقریبات کا انعقاد ہوا‘ تاہم شریک کارکنوں نے قائد کی روح سے تجدید عہد اور دعا کے اِس موقع کو ایک بے معنی احتجاج کی نذر کرتے ہوئے صوبائی اور مرکزی قیادت کے کئی رہنماؤں کا نام لیکر اُن کے خلاف نعرے بازی کی۔ حتیٰ کہ مقررین کی تقاریر سننا بھی گورا نہیں کیا گیا‘ اِس موقع پر ’جیالوں‘ کا طرز عمل کسی بھی طرح اُس جماعت کے شایان شان نہیں تھا‘ جس نے جمہوریت پر روز اوّل سے یقین رکھتے ہوئے عام آدمی کو ’سیاسی شعور‘دیا۔ درحقیقت پیپلزپارٹی کی قیادت سے بہت سی غلطیاں سرزد ہوئیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو آج پیپلزپارٹی کے نام کا حصہ ’پارلیمنٹرین‘ کا سابقہ نہ لگا ہوتا۔ کارکن یوں بددل نہ ہوتے اور اگر اُن کے احساسات و جذبات کی جمہوری انداز میں قدر کی جاتی تو اِس قسم کے احتجاج کی نوبت ہی نہ آتی۔ یہ امر بھی لائق توجہ ہے کہ صرف پیپلزپارٹی ہی نہیں بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں بھی اپنی اپنی جماعت کے فیصلوں اور اُن پر مسلط قیادت یا کارکردگی پر اطمینان نہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی سے حال ہی میں الگ ہونے والے دھڑے کی مثال ہمارے سامنے ہے جبکہ تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکن حتیٰ کے منتخب اراکین اسمبلی تک اپنے اپنے تحفظات کا شدت سے اظہار کرچکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں میں پائے جانے والی اِس انتشاری کیفیت کا اصل سبب کیا ہے؟ آخر کیا وجہ ہے کہ جمہوریت پر یقین اور عوام کو طاقت کا سرچشمہ سمجھنے والوں سے لیکر تبدیلی‘ انقلاب اور قومیت پرستی جیسی یک سوئی رکھنے والوں کی سوچ کے زوایئے اور عمل مخالف سمت میں سفر کرتے دکھائی دیتے ہیں؟ مسلمہ اصول ہے کہ کسی بھی قائد کی شخصیت کے دو پہلو ہوتے ہیں۔ ایک بطور قائد اُس کے فرائض اور دوسرا ذمہ داریاں۔ فرض یہ ہے کہ نظریئے کی بنیاد پر قوم میں اتحاد پیدا کرکے مشترکہ اجتماعی مفادات کے لئے جدوجہد کی جائے۔ جیسا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کو اُن کے حقوق یاد دلائے۔ اُن کی سحرانگیز تقاریر آج بھی خون گرما دیتی ہیں۔ اُن کے اقوال ہر دور میں کام آتے رہیں گے جیسا کہ ’’یہ کوئی خدائی قانون نہیں کہ غریب ہمیشہ غریب رہے۔‘‘ لیکن بطور قائد اُن کا یہ فرض بھی بنتا تھا کہ وہ تعلیم‘ صحت اور بنیادی انسانی حقوق سے متعلق شعور اُجاگر کرتے۔ اُن کی آواز پر لبیک کہنے والوں کو ذمہ دار اور فرض شناس بناتے۔ بدعنوانی ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے۔ شاید زندگی نے اُنہیں زیادہ مہلت نہیں دی اور اُن کے خلاف سازشیں کارگر ثابت ہوئیں۔ اگر اُنہیں سکون کی مسند ملتی تو کوئی وجہ نہیں تھی کہ آج کا پاکستان ایک مختلف ہی نہیں بلکہ انتہائی مختلف ملک ہوتا۔
ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے کی خواہاں‘ پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت کو ایک آنکھ آسمان تو دوسری زمین پر رکھنا ہوگی۔ چار اپریل کی شام گڑھی خدابخش میں بلاول بھٹو زرداری کا جارحانہ خطاب پہلی مرتبہ سننے اور دیکھنے میں نہیں آیا۔ وقت ہے کہ اُنہیں موقع دیا جائے کہ جلسہ عام ’لوٹنے ‘کی بجائے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف یا پھر سندھ کی صوبائی اسمبلی میں وزیراعلیٰ بن کر اپنے زریں خیالات کو عملی جامہ پہنائیں۔ عوام اور بالخصوص جیالے یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ بلاول ہم عصر سیاسی جماعتوں پر تنقید اور جوشِ خطابت میں نانا بھٹو کی طرح الفاظ دہرانے سے زیادہ کتنی سیاست جانتے ہیں اور بلاول آنے والے دنوں میں پیپلزپارٹی کو صوبہ سندھ کے مضبوط گڑھ سے باہر دوبارہ فعال کرنے کے لئے کس قسم کی منصوبہ بندی رکھتے ہیں۔سردست پیپلزپارٹی کے نعروں میں سندھ کی گونج زیادہ ہے اور اُنہیں اِس صوبائی حصار سے نکل کر سے دیگر صوبوں کی جانب بھی توجہ مبذول کرنا ہوگی‘ جہاں پیپلزپارٹی کہیں اجارے تو کہیں اُن سرمایہ داروں کو تھما دی گئی ہے‘ جن کا قول و فعل نظریاتی طور پر ’بھٹوازم (غریبوں کے حقوق کا تحفظ اور ادائیگی)‘ سے مطابقت نہیں رکھتا۔ بلدیاتی انتخابات کے موقع پر کارکنوں کے احساسات کا خیال رکھتے ہوئے پیپلزپارٹی قیادت کو ایک ایسی حکمت عملی بنانا ہے‘ جس میں ماضی کی طرح ’مختلف النظریات جماعتوں‘سے انتخابی اتحاد کرنے سے گریز کیاجائے کیونکہ ایسا کرنے سے کارکنوں کے حوصلے پست ہوتے ہیں‘ جیسا کہ این اے ون کے ضمنی انتخابات کے موقع پر دیکھنے میں آیا اور وغیرہ وغیرہ۔ پیپلز پارٹی قائدین کے لئے دعوت فکر ہے کہ وہ اپنے فرائض کے ساتھ اُن ذمہ داریوں کا بھی ادراک کریں‘ جس پر دیگر جماعتوں کی طرح اُنہوں نے بھی سب سے کم توجہ دی۔ کیا یہ حیرت انگیز حقیقت نہیں کہ ’بھٹوازم‘ آج بھی زندہ و جاوید ہے حالانکہ ایک آمر نے ظلم و ستم کی انتہاء کئے رکھی۔ سرمایہ داروں نے پیپلزپارٹی کی رگوں سے خون کا ایک ایک قطرہ تک نچوڑ ڈالا۔ مالی و انتظامی بدعنوانی کرنے والوں نے پیپلزپارٹی کے لبادے میں ’عالمی ریکارڈ‘ قائم کئے۔ سینیئر رہنما کہلانے والی شخصیات کی ’آمدورفت‘ جاری رہی لیکن کارکنوں نے ثابت کیا کہ ایک بار بھٹو کا بننے کے بعد جیالہ کسی دوسرے کا ہو ہی نہیں سکتا۔ وہ اختلاف تو کر سکتا ہے لیکن نفرت نہیں شاید یہی جیالوں کی کمزوری ہے جس سے قائدین پوری طرح آگاہ ہیں اور وہ ہردور میں اِس وفاداری سے بھرپور فائدہ اُٹھاتے رہے ہیں۔
     
 
what is notes.io
 

Notes.io is a web-based application for taking notes. You can take your notes and share with others people. If you like taking long notes, notes.io is designed for you. To date, over 8,000,000,000 notes created and continuing...

With notes.io;

  • * You can take a note from anywhere and any device with internet connection.
  • * You can share the notes in social platforms (YouTube, Facebook, Twitter, instagram etc.).
  • * You can quickly share your contents without website, blog and e-mail.
  • * You don't need to create any Account to share a note. As you wish you can use quick, easy and best shortened notes with sms, websites, e-mail, or messaging services (WhatsApp, iMessage, Telegram, Signal).
  • * Notes.io has fabulous infrastructure design for a short link and allows you to share the note as an easy and understandable link.

Fast: Notes.io is built for speed and performance. You can take a notes quickly and browse your archive.

Easy: Notes.io doesn’t require installation. Just write and share note!

Short: Notes.io’s url just 8 character. You’ll get shorten link of your note when you want to share. (Ex: notes.io/q )

Free: Notes.io works for 12 years and has been free since the day it was started.


You immediately create your first note and start sharing with the ones you wish. If you want to contact us, you can use the following communication channels;


Email: [email protected]

Twitter: http://twitter.com/notesio

Instagram: http://instagram.com/notes.io

Facebook: http://facebook.com/notesio



Regards;
Notes.io Team

     
 
Shortened Note Link
 
 
Looding Image
 
     
 
Long File
 
 

For written notes was greater than 18KB Unable to shorten.

To be smaller than 18KB, please organize your notes, or sign in.